یوم آزادی کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم کا پاکستان کو انتباہ
15 اگست 2013جمعرات کے دن یوم آزادی کے دن منعقد کی گئی ایک خصوصی تقریب میں اپنے سالانہ خطاب میں بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت اپنے ہمسایہ ممالک سے دوستی کا خواہاں ہے۔ یہ تقریب دارالحکومت نئی دہلی کے تاریخی لال قلعے میں منعقد کی گئی۔
ابھی گزشتہ ہفتے ہی متنازعہ کشمیر میں پانچ بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ نئی دہلی حکومت ان فوجیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار پاکستانی فوج کو خیال کرتی ہے۔ تاہم حکومت پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر پاکستان اپنے ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتا ہے تو یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے علاوہ ایسے علاقوں کو بھی بھارت مخالف کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے، جو اس کے زیر انتظام ہیں۔
بھارت کے 66 یوم آزادی کے موقع پر بالخصوص نئی دہلی میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے۔ جب وزیر اعظم منموہن سنگھ عوام سے خطاب کے لیے لال قلعے پہنچے تو سکیورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد وہاں تعینات تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی اہلکار کسی ممکنہ دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر وہاں موجود تھے۔ منموہن سنگھ نے بلٹ پروف شیشے کے پیچھے کھڑے ہو کر تقریر کی۔
منموہن سنگھ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجیوں پر حملوں کی کارروائیوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے اور بھارتی حکومت مستقبل میں ایسے حملوں کو روکنے کے لیے تمام متبادل راستے اختیار کرے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ بھارتی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی وزیر اعظم منموہن سنگھ پر دباؤ بڑھا رہی ہے کہ پاکستان کے خلاف مزید سخت پالیسی اختیار کی جائے۔ آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم متوقع طور پر اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔ تاہم ہندو قوم پرست جماعت نے منموہن سنگھ پر زور دیا ہے کہ وہ نواز شریف سے ملاقات منسوخ کر دیں اور انہیں یہ پیغام دیں کہ نئی دہلی حکومت متنازعہ کشمیر میں ’پاکستانی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کی ہلاکت‘ پر بہت زیادہ غصے میں ہے۔
بھارتی صدر مکھر جی کا بیان
بھارتی صدر پرنب مکھر جی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں پاکستان کو بتایا ہے کہ ’صبر کی ایک حد‘ ہوتی ہے۔ اس بیان کے مطابق مکھر جی نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
یوم آزادی کے موقع پر جاری کیے جانے والے اس خصوصی بیان میں صدر پرنب مکھر جی نے کہا، ’’قیام امن کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے لیکن صبر کا بھی ایک پیمانہ ہوتا ہے۔‘‘ بدھ کے دن بھارتی پارلیمان میں ایک مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی، جس میں گزشتہ ہفتے متنازعہ کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فوجیوں کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کے عمل کو ’ایک بلا اشتعال حملہ‘ قرار دیا گیا۔
اس قرارداد کے متن کے مطابق ’یہ انتہائی بد قسمتی ہے کہ جب کبھی بھی پائیدار امن کے لیے کوششیں شروع کی جاتی ہیں تو پاکستان ایسے کسی بلااشتعال عمل کا مظاہرہ کر دیتا ہے‘۔ گزشتہ روز چودہ اگست کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے عوامی خطاب میں کہا تھا کہ وہ کشمیر کے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے خاتمے کے لیے ’صبر و تحمل‘ کا مظاہرہ کریں گے۔