پاکستان میں یوم آزادی کی تقریبات
14 اگست 2013چودہ اگست کے دن پر قومی پرچم کشائی کی مرکزی تقریب جناح کنوینشن سینٹر اسلام آباد میں ہوئی۔ اس تقریب کی خاص بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی اس میں شرکت تھی۔ پرچم کشائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اس خطے کے مقدر کا کوئی بھی فیصلہ پاکستان کی شرکت کے بغیر نہیں کیا جاسکتا۔
نواز شریف نے کہا، ’’پاکستان جنوبی ایشیاء کی اہم قوت ہےاور اس کا اعتراف عالمی سطح پر کیا جارہا ہے۔‘‘ ملک میں جاری دہشت گردی کی کارروائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا، ’’ آج ہم پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کے سائے منڈلا رہے ہیں، جس کی وجہ سے عوام تشویش میں مبتلا ہیں۔ حکومت کو اس کا ناصرف احساس ہے بلکہ بے حد ملال بھی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ قوم کو بھی اس بات کا احساس ہے کہ قوموں کی زندگی میں اس طرح کے امتحانات آ جاتے ہیں اور قوم ایسے حالات میں حوصلے، یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انشاءاللہ ہمارے حوصلے بلند ہیں اور یہ دہشت گردوں کو شکست فاش دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ وہ آئندہ چند دن میں سلامتی سے متعلق درپیش مسائل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔
جنرل اشفاق پرویز کیانی کا خطاب
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں سالانہ فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے سامنے جھکنا کوئی حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس قوم نے دس سال سے زیادہ عرصے تک بد ترین دہشت گردی کا سامنا کرنے کے باوجود کبھی خوف اور دہشت کو اپنے اوپر طاری نہ ہونے دیا ہو ایسی بہادر قوم کے خلاف دہشت گردی بطور ایک حکمت عملی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی ۔ اسکی واضح مثال الیکشن میں پوری قوم کا تمام خطرات کے باوجود ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلنا ہے۔
جنرل کیانی نے کہا، ’’دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی پر تو دو رائے ہو سکتی ہے لیکن اس کے سامنے جھکنا کوئی حل نہیں۔ ہمیں ہر ممکن کوشش کرنا چاہیے کہ کسی بھی حل پر ہر ممکن حد تک ایک قومی اتفاق رائے پیدا کریں اور اس پر یکسُو ہو کر جلد عمل کریں۔‘‘
جنرل کیانی نے کہا کہ یہ جنگ تبھی جیتی جاسکتی ہے، جب ہم سب مل کر ایک حکمت عملی پر متفق ہوں تاکہ ناتو ہمارے ذہنوں میں اور نہ ہی دہشت گردوں کے ذہنوں میں کوئی ابہام رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرنے والے قوم کے عزم وہمت کو سمھجنے سے قاصر ہیں، ’’ہمیں ذرا برابر بھی شک نہیں ہونا چاہیے کہ نا تو بحیثیت قوم ہم ناکام تھے اور نہ ہم کبھی ناکام ہوں گے، اس کے لیے ہمیں پختہ ارادے، اللہ کی مدد اور خوشنودی چاہیے۔‘‘
بان کی مون اور نواز شریف ملاقات
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بدھ کو اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد دونون راہنماؤں نے ذرائع ابلاغ کے سامنے بیان بھی دیا۔ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ ہمارے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے لیے تشویش کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دورہء پاکستان کے موقع پر ہم خطے میں امن واستحکام کے لیے کام کر رہے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ایل اوسی پر موجودہ صورتحال پر اس امید کے ساتھ تحمل اور ذمہ اری کے ساتھ ردعمل کا اظہار جاری رکھے گا کہ بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں صورتحال پر قابو پانے کے لیے کشیدگی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ ہمارا مقصد امن ہے اور اس کے لیے ہمیں مزید سفارتکاری کی ضرورت ہے۔‘‘
پاکستانی وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ جموں کشمیر کے دیرنہ تنازعہ کو حل کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اندرون ملک درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستانی کوششوں کو سراہا۔
بان کی مون نے کہاکہ نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں افغانستان میں2014 ء کےانخلاء کے لیے پاکستان کے تعاون اور اقوام متحدہ کے کردار پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اقوام متحدہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ اور برداشت، مفاہمت کی کوششوں کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کے بقول ، ’’میرا پختہ یقین ہے کہ ہمیں اپنے دیکھنے کے انداز کو وسعت دینے کی ضرورت ہے اور پاکستان کو کسی ایک جہت یا تناظر سے آگے بڑھ کر دیکھناچاہیے۔ یہ ایک متنوع اور شاندار ملک ہے، جو بہت سے وعدوں اور مواقع سے بھر پور ہے۔‘‘