1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے لیے 2.4 ارب ڈالر کے امدادی وعدے

عابد حسین16 جنوری 2014

کویت میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس کے دوران شام کی خانہ جنگی سے متاثرہ افراد کے مسائل کو کم کرنے کے لیے مغربی اقوام اور خلیجی ریاستوں کی جانب سے اربوں ڈالر کے وعدے سامنے آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ArO6
تصویر: Reuters

خلیجی ریاست کویت کے دارالحکومت میں منعقد ہونے والی ڈونرز کانفرنس کا افتتاح میزبان ریاست کے امیر شیخ صباح الاحمد الاصباح نے 500 ملین ڈالر کی امداد کے اعلان سے کیا۔ کویت نے گزشتہ برس بھی شام کے متاثرین کی امداد کے لیے منعقدہ کانفرنس میں 300 ملین ڈالر دیے تھے۔ شیخ صباح الاحمد الصباح نے اپنی تقریر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل پر زور دیا کہ وہ شامی بحران کے خاتمے کے لیے مزید توانا اور قوت بخش کوششیں کرے۔ کویت کے امیر نے بھی شام کے متحارب گروپوں سے اپیل کی کہ وہ تمام مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے ملک اور لوگوں کے مستقبل اور مقدر کے بارے ميں سوچتے ہوئے خانہ جنگی سے گریز کریں۔

Kuwait Syrien Internationaler Geberkonferenz Gruppenbild
ڈونرز کانفرنس کے شرکا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ہمراہتصویر: Reuters

کویت کے ہمسایہ ملک سعودی عرب کی جانب سے اضافی 60 ملین ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا گیا۔ سعودی حکومت شامی متاثرین کی امداد کے لیے کُل ڈھائی سو ملین ڈالر دینے کی خواہش رکھتی ہے لیکن کانفرنس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ امدادی رقم کتنے عرصے میں فراہم کی جائے گی۔ سعودی عرب نے سابقہ کانفرنس میں 300 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا۔ اسی طرح خلیجی علاقے کی خاصی امیر ریاست قطر نے بھی 60 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا۔

بدھ کے روز کویت سٹی میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی شریک تھے۔ انہوں نے امریکا کی جانب سے 380 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا۔ اس طرح شام میں خانہ جنگی کے آغاز سے لے کر اب تک امریکا کی جانب سے شامی متاثرین کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کا حجم 1.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ امریکا کی جانب سے کی جانے والی تازہ امداد میں سے نصف یعنی 177 ملین ڈالر اقوام متحدہ کے امدادی پروگرام کو دیے جائیں گے۔ امریکی امداد کا بقیہ حصہ شام کی ہمسایہ ریاستوں میں تقسیم کیا جائے گا تاکہ وہاں کی حکومتوں کو بھی مہاجرین کی دیکھ بھال کے ليے مالی امداد حاصل ہو سکے۔ شام کے ہمسایہ ملکوں میں دو اعشاریہ تین ملین مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔

Kuwait Syrien Internationaler Geberkonferenz John Kerry
ڈونرز کانفرنس میں شریک امریکی وزیر خارجہ جان کیریتصویر: Reuters

شام کے لیے منعقدہ ڈونرز کانفرنس میں شریک برطانیہ کی جانب سے 100 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا گیا۔ جرمنی، ناروے اور لکسمبرگ کی جانب سے مجموعی طور پر 13 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا گیا۔ عراق نے بھی شام کی امداد کا وعدہ کیا ہے اور یہ امر اہم ہے کہ عراق کے خود مختار کرد علاقے میں اب دو لاکھ سے زائد شامی مہاجرین کو پناہ دی جا چکی ہے۔ کانفرنس میں یورپی یونین کی جانب سے 224 ملین ڈالر دینے کا وعدہ سامنے آیا۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ سال بھی شامی مہاجرین کے لیے کویت کی کوششوں سے ڈیڑھ ارب ڈالر اکھٹے کیے گئے تھے۔

اقوام متحدہ نے شامی متاثرین کے لیے رواں برس 6.5 ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کر رکھی ہے جو عالمی ادارے کی تاریخ کی سب سے بڑی اپیل ہے۔ دوسری جانب بین الاقوامی تنظیمیں بھی شامی متاثرین کے انتہائی خراب حالات کی جانب توجہ دلا رہی ہیں۔ امریکی شہر نیو یارک میں قائم تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے ڈونرز کانفرنس کے موقع پر جنگ کی لپیٹ میں آئے ہوئے علاقوں تک رسائی کا مطالبہ کیا تاکہ وہاں تک امدادی اَشیاء پہنچائی جا سکیں۔ امدادی تنظیموں کے مطابق شام کی تقریباً نصف آبادی کو خوراک کی یقینی فراہمی کا خطرہ لاحق ہے اور پانچ سال سے کم عمر کے ایک ملین سے زائد بچے شدید کم خوراکی کا شکار ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید