1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں فائر بندی کے لیے امریکا اور روس کا زور

شامل شمس14 جنوری 2014

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اوران کے روسی ہم منصی سیرگئی لاوروف نے شام کی حکومت اور باغیوں پر فائر بندی کے لیے زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Aq1S
REUTERS/Pablo Martinez Monsivais/Pool
تصویر: Reuters/Pablo Martinez Monsivais

امریکا اور روس کے وزرائے خارجہ نے شام میں فائر بندی سے متعلق اپنا مؤقف پیر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں شام کے لیے عالمی مندوب لخضر براہیمی سے ملاقات میں اختیار کیا۔ بعدازاں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ فائر بندی کی حوصلہ افزائی کی کوشش کرنے کے امکان پر بات ہوئی ہے۔

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے جنیوا امن مذاکرات سے قبل جو کچھ کیا جا سکتا ہے وہ کر لینا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بات چیت سے قبل شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم جمعے کو ماسکو کا دورہ کریں گے۔

روس اور امریکا تاہم شام سے متعلق مذاکرات میں ایران کی شمولیت پر اختلاف رکھتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ ایران اسی صورت ان مذاکرات میں شریک ہو سکتا ہے جب وہ عبوری حکومت سے متعلق لائحہ عمل پر اتفاق کرے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ان کا ملک شام کے بحران کے حل کے لیے بلائی جانے والی کانفرنس میں شرکت کا خواہش مند ہے تاہم وہ مذاکرات میں بغیر کسی پیشگی شرط کے ہی شرکت کرے گا۔

کیری اور لاوروف کی ملاقات کو اہم سمجھا جا رہا ہے اور جنیوا ٹو کانفرنس کی کامیابی کے لیے کلیدی بھی۔ جہاں امریکا شام کی حزب اختلاف کی حمایت کر رہا ہے وہیں روس شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا اہم اتحادی تصور کیا جاتا ہے۔

ملاقات کے بعد کیری نے کہا: ’’ہم نے فائر بندی کو تقویت دینے پر بات کی، کم از کم اس فائر بندی کا آغاز حلب سے کیا جا سکتا ہے۔‘‘

دوسری جانب لاوروف کا کہنا تھا کہ جنیوا مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے جو کچھ کیا جا سکتا ہے وہ کیا جانا چاہیے۔ ’’ہم فائر بندی کے لیے فریقین کو اشارے دیں گے۔‘‘

واشنگٹن اور ماسکو کو امید ہے کہ تین برس سے جاری اس بحران کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ شام کے بحران میں اب تک ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

کیری اور لاوروف نے ملاقات میں قیدیوں کے تبادلے اور شام میں متاثرہ افراد تک امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنانے کے لیے اقدامات پر بھی تبادلہء خیال کیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید