1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی متاثرین کے لیےمزید 6.5 بلین ڈالرز امداد کی کوشش

افسر اعوان13 جنوری 2014

دنیا کے قریب 60 ممالک بدھ 15 جنوری کو اقوام متحدہ کی ڈونر کانفرنس کے لیے کویت میں جمع ہو رہے ہیں۔ اس کانفرنس کا مقصد شامی خانہ جنگی سے متاثرہ تیرہ ملین سے زائد افراد کے لیے مزید 6.5 بلین ڈالرز کی امداد جمع کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Apcp
تصویر: AFP/Getty Images

اقوام متحدہ نے امداد کی اس اپیل کو انسانی بنیادوں پر کسی ایک ایمرجنسی کے لیے کی جانے والی سب سے بڑی اپیل قرار دیا ہے۔ کویت میں ہونے والی اس ایک روزہ ڈونرز کانفرنس کی صدارت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون خود کریں گے۔ وزراء کے لیول پر ہونے والی یہ شام کے لیے دوسری بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس ہے۔ اس کا افتتاح کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح کریں گے۔

شام میں گزشتہ 34 ماہ کے دوران اندازوں کے مطابق ایک لاکھ 30 ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیں
شام میں گزشتہ 34 ماہ کے دوران اندازوں کے مطابق ایک لاکھ 30 ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Reuters

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور انسانی امداد کے علاقائی کوارڈینیٹر نائیگل فشر نے کویت کی سرکاری نیوز ایجنسی KUNA کو بتایا کہ بین الاقوامی برادری سے جمع ہونے والی امداد کو 13.4 ملین شامی شہریوں کی فلاح کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ یہ متاثرین کی وہ تعداد ہے جو اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق شامی خانہ جنگی کے باعث رواں برس یعنی 2014ء کے اختتام تک پہنچ جائے گی۔ اقوام متحدہ کی طرف سے سات ماہ قبل جنگ سے متاثرہ شامی شہریوں کی تعداد 10 ملین بتائی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق 2.3 بلین ڈالرز کی رقم شام کے اندر متاثرہ 9.3 ملین افراد کی امداد کے لیے صرف کی جائے گی جبکہ 4.2 بلین ڈالرز جنگ کے باعث اپنے گھر بار چھوڑ کر مہاجرت اختیار کرنے والے شامیوں کی فلاح کے لیے خرچ ہو گی۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس وقت شامی مہاجرین کی تعداد رواں برس کے آخر تک دو گنا ہونے کی توقع ہے۔

شام میں صورتحال ’’بہت کشیدہ۔۔۔ اور نازک‘‘ ہے، بان کی مون
شام میں صورتحال ’’بہت کشیدہ۔۔۔ اور نازک‘‘ ہے، بان کی مونتصویر: picture alliance/abaca

شام کے لیے یہ بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس شامی بحران کے خاتمے کے لیے ہونے والی امن کانفرنس سے محض ایک ہفتہ قبل منعقد کی جا رہی ہے۔ ’جنیوا ٹو‘ نامی یہ کانفرنس 22 جنوری کو طے ہے۔ سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جنگ بندی اور عوامی عبوری حکومت کی تشکیل کی راہ ہموار کرنا ہے۔

کویت سٹی پہنچنے سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ شام میں انسانی حوالے سے صورتحال روز بروز دگرگوں ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے امداد دینے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ متاثرین کو درکار امداد کے ہدف کے حصول کے لیے اپنا حصہ ڈالیں۔ KUNA سے گفتگو کرتے ہوئے بان کی مون کا کہنا تھا کہ شام میں صورتحال ’’بہت کشیدہ۔۔۔ اور نازک‘‘ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’تقریباﹰ آدھی آبادی متاثر ہوئی ہے۔۔۔ 40 فیصد ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور مزید 20 فیصد بھی درست طور پر کام نہیں کر رہے۔ یہ بڑی افسوسناک صورتحال ہے۔‘‘

شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے لیے شروع ہونے والی مسلح تحریک کے نتیجے میں گزشتہ 34 ماہ کے دوران اندازوں کے مطابق ایک لاکھ 30 ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔