کویت میں شام کے لیے ڈونرز کانفرنس
15 جنوری 2014اقوام متحدہ نے شام میں جاری جنگ کے متاثرین کے لیے اس سال 6.5 ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کر رکھی ہے۔ اقوام متحدہ کی تاریخ میں یہ امداد کی سب سے بڑی اپیل ہے۔ آج کویت سٹی میں شام کے لیے منعقدہ ڈونرز کانفرنس میں خلیجی عرب ممالک اور امریکا نے جنگ سے متاثرہ شامی شہریوں کے لیے انسانی امداد کے طور پر ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ اس رقم کا نصف حصہ کانفرنس کا میزبان ملک کویت فراہم کرے گا۔ امریکا 380 ملین ڈالر جبکہ قطر اور سعودی عرب ساٹھ ساٹھ ملین ڈالر دیں گے۔
آج ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مُون نے مختلف ملکوں سے امدادی رقوم کی فراہمی کی پُر زور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شام میں جاری جنگ نے اس ملک کو برسوں بلکہ عشروں پیچھے دھکیل دیا ہے۔
شام پر گہری نظر رکھنے والے جرمن ماہر سیاسیات ایلیاز پیرابو نے شامی متاثرین کی حالتِ زار کا ذکر کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا:’’نہ صرف شام کی آدھی آبادی یعنی تقریباً دَس ملین انسان اپنا گھر بار چھوڑ کر پناہ کی تلاش میں ہیں بلکہ اب ایک نئی چیز ان انسانوں کو پریشان کر رہی ہے، جو اس سے پہلے شام میں کبھی دیکھنے میں نہیں آئی اور وہ ہے، بھوک۔ دمشق اور اُس کے نواح میں روزانہ بہت سے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور وہاں مدد کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
بین الاقوامی تنظیمیں بھی شامی متاثرین کے انتہائی خراب حالات کی جانب توجہ دلا رہی ہیں۔ امریکا میں قائم تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کویت منعقدہ کانفرنس میں جنگ کی لپیٹ میں آئے ہوئے علاقوں تک رسائی کا مطالبہ کیا تاکہ وہاں تک امدادی اَشیاء پہنچائی جا سکیں۔ اس تنظیم کے مطابق ان محصور علاقوں میں اندازاً دو لاکھ اَسی ہزار شہری پھنسے ہوئے ہیں۔
اسی حوالے سے ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے خاتون ماہر سیاسیات پیٹرا بیکر نے کہا:’’صرف حکومت کی تسلیم کردہ تنظیموں کے ساتھ ہی مل کر کام نہیں کیا جا سکتا بلکہ اُن علاقوں میں سرگرم تنظیموں کے ساتھ بھی تعاون کیا جانا چاہیے، جو حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔‘‘
امدادی تنظیموں کے مطابق شام کی بائیس اعشاریہ چار ملین کی مجموعی آبادی میں سے تقریباً نصف آبادی کو خوراک کی یقینی فراہمی خطرے سے دوچار ہو چکی ہے اور پانچ سال سے کم عمر کے ایک ملین سے زائد بچے شدید کم خوراکی کا شکار ہیں۔ اسی طرح لاکھوں انسانوں کو پینے کا صاف پانی اور حفظان ِ صحت کی مناسب سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں۔