1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کی طرف سے عراق کو اسلحے کی فراہمی میں تیزی

عاطف بلوچ7 جنوری 2014

امریکا نے کہا ہے کہ وہ عراق کو میزائل اور نگرانی والے ڈرون طیاروں کی فراہمی میں تیزی لائے گا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بغداد حکومت صوبہ انبار میں فعال القاعدہ کے حامی جنگجوؤں کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔

https://p.dw.com/p/1Am8n
تصویر: Ali Al-Saadi/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پینٹا گون کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن حکومت عراق کو دیے جانے والے مزید سو Hellfire میزائلوں کی ترسیل کے عمل میں تیزی لے آئے گی۔ پہلے سے طے پانے والی اس ڈیل کے مطابق یہ میزائل آئندہ چند مہینوں میں بغداد حکومت کے سپرد کیے جانے تھے۔ اگرچہ یہ میزائل اینٹی ٹینک ہتھیار کے طور پر بنائے گئے ہیں تاہم یہ ہیلی کاپٹر اور جنگی طیاروں کی مدد سے بھی فائر کیے جا سکتے ہیں۔

Libyen Luftangriff
یہ میزائل ہیلی کاپٹر اور جنگی طیاروں کی مدد سے بھی فائر کیے جا سکتے ہیںتصویر: AP

کرنل اسٹیون وارَن کے بقول بغداد کو اسکین ایگل نامی دس اضافی ڈرون طیارے بھی فراہم کیے جائیں گے۔ کم لاگت سے تیار ہونے والے یہ بغیر پائلٹ کے نگران طیارے تین میٹر لمبے ہیں اور چوبیس گھنٹے مسلسل پرواز کر سکتے ہیں۔ انہوں نے عراق کی تازہ صورتحال پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن حکومت عراق میں القاعدہ کے خلاف مقامی حکومت کی مدد کرے گی تاہم انہوں نے وہاں امریکی فوجی روانہ کرنے کے امکانات کو مسترد کر دیا۔

دوسری طرف عراق کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے ایسے دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ صوبہ انبار کے شہر فلوجہ میں جنگجوؤں کے قبضے کی وجہ صدر باراک اوباما کا وہ فیصلہ بنا، جس کے تحت انہوں نے عراق سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا۔ کچھ ناقدین کے بقول اگر امریکی افواج اب بھی عراق میں تعینات ہوتیں تو فلوجہ اور رمادی میں جنگجوؤں کو پیش قدمی کا موقع نہ ملتا۔

عراق وزیر اعظم کی اپیل

عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے فلوجہ کے قبائلی سرداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ شہر میں موجود القاعدہ کے حامی جنگجوؤں کو وہاں سے نکال دیں تاکہ حکومتی فورسز سکیورٹی آپریشن نہ کریں۔ فلوجہ پر جنگجوؤں کے قبضے کے بعد ملکی فوج نے اس شہر کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔

حکام کے مطابق اگلے چند دنوں میں فوج اس شہر میں عسکریت پسندوں کے خلاف بڑی کارروائی کر سکتی ہے۔ خیال رہے کہ نوری المالکی شیعہ فرقے سے تعلق رکھتے ہیں اور فلوجہ جیسے سنی اکثریتی علاقے میں ان کی مقبولیت خاصی کم ہے۔

Irak - Premierminster Nuri Al-Malaki
عراقی وزیر اعظم نوری المالکیتصویر: Getty Images

ملکی ٹیلی وژن پر نشر کیے جانے والے مالکی کے بیان میں مزید کہا گیا، ’’ وزیر اعظم فلوجہ کے قبائل اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کو شہر سے نکال دیں تاکہ وہ مسلح جھڑپ سے محفوظ رہ سکیں۔‘‘ فلوجہ کے دو قبائل کے رہنماؤں نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ موجودہ صورتحال پر مقامی کمیونٹی اور مذہبی رہنماؤں نے کئی ملاقاتیں کی ہیں تاکہ اسٹیٹ آف عراق اینڈ لیوانٹ کے جنگجوؤں کو شہر سے نکالنے کے طریقہ کار پر اتفاق کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھاکہ کوشش ہے کہ شہر کو تشدد سے بچا لیا جائے۔

دوسری طرف صوبہ انبار کی حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک الگ بیان میں کہا گیا ہے کہ رمادی میں جنگجوؤں کو پسپا کر دیا گیا ہے۔ ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار فالح الایساوی کے بقول جنگجو اب فرار ہو کر شہر کے مشرقی علاقے کا رخ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’فضائیہ آئندہ چند گھنٹوں میں اس جنگ کو ختم کر دے گی۔‘‘ صوبہ انبار کے اس اہلکار نے کہا کہ دارالحکومت رمادی میں صورتحال بہت بہتر ہو چکی ہے اور منگل سے وہاں معمول کی زندگی شروع ہو جائے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں