فرانسیسی صدر اولانڈ کا دورہء اٹلی
14 جون 2012فرانسیسی صدر اٹلی کا دورہ ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب اٹلی کے بارے میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ دیوالیہ پن کا شکار ہو کر بیل آؤٹ پیکج کے حصول کی جانب بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔
دوسری جانب اسپین اور یونان کی صورت حال بھی تشویش ناک ہے۔ اسپین کو بھی یورپی معاشی امداد کی ضرورت ہے اور یونان میں اگلے ہفتے ہونے والے انتخابات کی صورت میں بچتی منصوبے کے مخالفین کے اکثریت حاصل کرنے کا مطلب یونان کا یورو زون سے باہر ہو جانا بھی ہو سکتا ہے۔
جمعرات کو اولانڈ اور اطالوی وزیر اعظم ماریو مونٹی کے درمیان ملاقات میں یورپ کو درپیش معاشی بحران ہی مرکزی موضوع رہے گا۔ اس ملاقات میں بائیس جون کو اٹلی، فرانس، جرمنی اور اسپین کے درمیان ہونے والا اجلاس، اور اٹھائیس اور انتیس جون کر برسلز میں یورپی رہنماؤں کا اجلاس بھی زیر بحث ہوگا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اولانڈ کا دورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پیرس سابق یورپی کمشنر مونٹی کے تجربے کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور معاشی بحران کے حل کے حوالے سے دائرہ کار کو جرمنی اور فرانس کے کردار سے بڑھا کر وسیع تر کرنے کا خواہش مند ہے۔
خیال رہے کہ یورو زون کو درپیش بحران کے حوالے سے جرمنی اور فرانس کے درمیان اختلافات وسیع تر ہو رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر اولانڈ نے صدر بننے سے قبل اپنی انتخابی مہم میں اس بحران سے نکلنے کے لیے بچتی منصوبوں کی مخالفت اور شرح ترقی میں اضافے کی وکالت کی تھی جب کہ جرمن چانسلر میرکل بچتی منصوبوں کے حق میں ہیں۔ جرمن وزیر خزانہ وولفگانگ شوئبلے کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ فرانس اور اٹلی کے درمیان نئی شراکت داری وزیر اعظم مونٹی کو ایک مصالحتی کردار دلوائے گی۔
دوسری جانب جرمنی کی اپوزیشن جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں نے بدھ کے روز پیرس کا دورہ کر کے وہاں حکمران سوشلسٹ جماعت کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ مبصرین کے مطابق یہ ملاقاتیں جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ان کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کے لیے تشویش کا باعث ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ کسی بھی طرح کے معاشی منصوبے کی منظوری کے لیے چانسلر میرکل کو سوشل ڈیموکریٹس کی حمایت درکار ہے۔ جرمنی کی پوری کوشش ہے کہ یونان، اسپین اور اٹلی جیسے ممالک، جو اقتصادی بحران کا شکار ہیں، کو یورو زون کے اندر رکھا جائے۔
(shs/km (AFP, Reuters