اٹلی بھی سخت مالی دباؤ ميں
13 جون 2012اٹلی پر بھی رياستی قرضوں کے بھاری بوجھ اور اُس کی مسلسل بگڑتی ہوئی مالی حالت کے باوجود اُس کے وزير اعظم ماريو مونٹی پُر اميد ہيں کہ اُنہیں يورپی بيل آؤٹ فنڈ سے مدد حاصل کرنے کی ضرورت نہيں پڑے گی: ’’ اٹلی پر رياستی قرضوں کا بہت بھاری بوجھ ہے۔ يہ کوئی نئی بات نہيں ہے۔ دوسرے ممالک کے مقابلے ميں اٹلی پر نجی قرضے بہت کم ہيں۔ اطالوی فرميں اور گھرانے بھی کم مقروض ہيں۔‘‘
خاص طور پر اطالوی بينک ہسپانوی بينکوں کے مقابلے ميں بہت مضبوط ہيں۔ اطالوی وزير اعظم مونٹی يہ سمجھتے ہيں کہ قومی بجٹ کے نظم و ضبط کے لحاظ سے اٹلی دوسرے يورپی ممالک سے کافی آگے ہے۔ اُس نے قرضوں کو ايک حد کے اندر رکھنے کے ليے اپنے آئين ميں اس طرح کی دفعات کو شامل کر ليا ہے۔ اطالوی وزير اعظم اگلے ماہ سے قومی بجٹ ميں خسارے کے بجائے منافع دکھانا چاہتے ہيں۔ اُن کا پيغام يہ ہے کہ اٹلی کی حالت اُس سے بہتر ہے جتنا کہ سمجھا جاتا ہے۔
وزير اعظم مونٹی نے کہا کہ وہ يہ سمجھ سکتے ہيں کہ اٹلی کو اُس کے ماضی کی وجہ سے ايک مزاحيہ اور بے قاعدہ سا ملک سمجھا جاتا ہے ليکن اس وقت اٹلی يورپ کے بہت سے ملکوں سے زيادہ نظم وضبط کا پابند ہے۔ وہ ايک مضبوط ملک بننے کے ليے صحيح قدم اٹھا رہا ہے۔
ماريو مونٹی کی حکومت نے ٹيکس کے غبن کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کيے ہيں اور 13 ارب زيادہ ٹيکس وصول کيا ہے۔ اس کے علاوہ پنشن کی اصلاحات کی گئی ہيں جن کے بارے ميں اطالوی وزير اعظم کا کہنا ہے کہ وہ يورپ بھر ميں بہترين ہيں۔ روزگار کی منڈی کی اصلاحات اپنے آخری مرحلے ميں ہيں۔ اس کے بعد مونٹی اقتصادی نمو پر توجہ ديں گے۔
اٹلی کے وزير اعظم مونٹی يورو بانڈز کے بھی حامی ہيں جن کے نتيجے ميں يورپی يونين کے تمام ہی ممالک پر قرضوں کا مشترکہ بوجھ پڑ جائے گا۔ فرانس کے نئے صدر اولانڈ اس کے حق ميں ہيں جبکہ نسبتاً بہتر اقتصادی حالت والے ممالک مثلاً جرمنی، آسٹريا يا ہالينڈ دوسروں کے قرضوں کا بوجھ برداشت کرنے کے خلاف ہيں جن کی ادائيگی بلآخر ان ملکوں کے ٹيکس دہندگان يا عوام ہی کو کرنا ہوگی۔ ماريو مونٹی کا کہنا ہے کہ جرمنی کو يورپی يونين کی وجہ سے کافی فائدہ ہوا ہے۔
T.Kleinjung/B.Hinrichs/sas/ia