عراق میں فوجی اڈے پر دو خودکش حملے
8 نومبر 2013خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق رات گئے دارالحکومت بغداد کے ایک نواحی علاقے میں ایک فوجی چھاؤنی پر ہونے والے دو خودکش حملوں میں کم از کم 19 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ عراق سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ عراقی دارالحکومت بغداد کے نواحی قصبے الطارميہ میں پیشں آیا۔
دارالحکومت بغداد سے پینتالیس کلومیٹر کی دوری پر واقع الطارميہ کا یہ علاقہ سنی آبادی کی اکثریت پر مشتمل ہے۔ رات گئے دو خودکش حملہ آوروں نے بارود سے بھری کاریں فوجی اڈے کی حدود میں اڑا دیں۔ حکام کے مطابق حملہ اس قدر اچانک اور شدید تھا کہ وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں مل سکا۔
عینی شاہدین کے مطابق سب سے پہلا حملہ اس فوجی چھاؤنی کے داخلی دروازے پر ہوا، جہاں ایک خودکش حملہ آور نے اپنی بارود سے لدی گاڑی ایک زور دار دھماکے سے اڑا دی۔ اس دھماکے کی وجہ سے وہاں موجود چند سکیورٹی اہلکار ہلاک اور باقی شدید زخمی ہوگئے۔ اس کے بعد چند ہی لمحموں میں دوسرا حملہ آور بھی موقعے پر پہنچ گیا اور کوئی رکاوٹ موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس نے اپنی گاڑی چھاؤنی کے اندر داخل کر دی، جس کے کچھ ہی دیر بعد ایک اور شدید دھماکے کی آواز سنی گئی۔ اس طرح دوسرے حملہ آور نے بھی اپنی گاڑی اڑا دی۔
اس سے قبل عراق کے مختلف حصوں میں دن بھر پُرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ دارالحکومت بغداد سمیت ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں کم از کم تیس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
عراق میں گزشتہ ماہ بھی مختلف پرتشدد کارروائیوں اور بم دھماکوں میں پانچ سو سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ رواں سال عراق میں انتہائی پرتشدد سال کے طور پر دیکھا جار ہا ہے۔ اب تک مختلف واقعات میں تین ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما بھی عراق میں بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیوں پر تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے رواں ماہ قبل ازیں واشنگٹن میں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی سے ملاقات میں کہا تھا کہ عراق میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے عراق میں حالیہ مہینوں کے دوران تشدد کے بڑھتے ہوئے سلسلے کے تناظر میں پھر سے سر اٹھاتے ہوئے دہشت گرد گروہ القاعدہ کے خلاف لڑائی کی ضرورت پر غور کیا تھا۔