1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں خونریزی جاری، ساٹھ سے زائد افراد ہلاک

عدنان اسحاق 6 اکتوبر 2013

عراق میں ہفتے کے روز ہونے والے پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ سب سے خونریز حملہ بغداد میں شیعہ زائرین پر کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/19uHY
تصویر: Reuters

عراقی حکام نے بتایا ہے کہ دارالحکومت میں شیعہ زائرین پر ہونے والے خود کش حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریباً پچاس ہے اور اس حملے میں 80 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ طبی ذرائع نے بھی ان ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ شیعہ زائرین پر حملہ اس وقت ہوا جب شیعہ مسلک کے نویں امام، امام محمد الجواد کی برسی کے موقع پر جلوس نکالا جا رہا تھا۔ جیسے ہی یہ جلوس امام محمد الجواد کی مزار کے قریب پہنچا جلوس میں موجود خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

ایک دوسرے واقعے میں مسلح افراد نے دو عراقی صحافیوں کو قتل کر دیا۔ یہ واقعہ شمالی شہر موصل میں پیش آیا۔ شرقیہ نامی ٹیلی وژن چینل نے اپنے دو نامہ نگاروں محمد کریم البدرانی اور کیمرہ مین محمد غانم کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ اسی ٹیلی وژن چینل سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں صحافیوں نے موصل میں سلامتی کے اداروں اور سرکاری اہلکاروں کے بارے میں متعدد رپورٹیں تیار کی تھیں، جن کے بعد حکومت مخالف شدت پسند گروپوں کی جانب سے انہیں قتل کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔

Irak Arbil Bombenanschlag 2004
تصویر: picture-alliance/dpa

صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم رپوٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق عراق میں صحافیوں کو قتل کی دھمکیاں، ان پر حملے، اجازت نامے حاصل کرنے میں مشکلات اور معلومات تک رسائی نہ دینے جیسے واقعات معمول ہیں۔ مزید یہ کہ سلامتی کے اداروں کی کوشش ہوتی ہے کہ صحافیوں کو حملوں کے مقامات سے دور رکھا جائے اور اس کے لیے وہ مختلف حربے آزماتے ہیں۔ پولیس اور دیگر ادارے صحافیوں کے کیمروں سے اتاری گئی تصاویر اور ویڈیو تک کو بھی اکثر چیک کرتے ہیں۔

دوسری جانب بالاد شہر کے ایک کیفے میں ہونے والے بم دھماکے میں 12 افراد جاں بحق ہو گئے جب کہ 35 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس سے قبل اگست میں بھی اسی کیفے کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اُس وقت اس حملے میں 16 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ گزشتہ مہینوں سے دہشت گرد کیفے، مساجد اور فٹ بال اسٹیڈیمز سمیت تمام عوامی مقامات کو تواتر سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس دوران عراقی پولیس نے پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا بھی دعوی کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ماہ کے دوران عراق میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی تعداد 110 ہو گئی ہے جب کہ رواں سال کے دوران 4 ہزار 8 سو سے زائد عراقی لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ عراق میں خونریز واقعات میں اضافے سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ یہ ملک دوبارہ اسی خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے، جس کا سامنا 2003ء میں امریکی حملے کے بعد عراق کو کرنا پڑا تھا۔