خطے میں طاقت کا خلا عراق میں بدامنی کی وجہ ہے، نوری المالکی
1 نومبر 2013عراقی وزیراعظم نے گزشتہ دو برسوں میں اپنے پہلے دورہ امریکا کے موقع پر امریکی وزیر دفاع چک ہیگل اور امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی سے ملاقاتوں کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ عراق میں القاعدہ اور شدت پسند عناصر کے پھلنے پھولنے کی وجہ خطے میں پایا جانے والا طاقت کا خلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے امریکی مدد درکار ہے۔ المالکی آج جمعے کے روز امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کریں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق واشنگٹن میں ایک تقریب کے دوران مالکی نے عراق میں جاری پرتشدد کارروائیوں کی تفصیلات بتائیں اور عراق اور امریکا کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ مالکی کا کہنا تھا، ’’ہم پارٹنرز تھے اور ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مل کر اپنا لہو دیا۔ اس سے ہمیں عراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی ملی۔‘‘
روئٹرز کے مطابق واشنگٹن میں متعدد امریکی عہدیدار نوری المالکی کے اس نکتہء نظر سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ مالکی حکومت نے ایران کی قربت اختیار کی اور ان امریکی مطالبوں کو صرفِ نظر کر دیا، جن میں ملک میں موجود سنیوں اور کردوں کو اقتدار میں شریک کرنے کا کہا جاتا رہا ہے۔
اپنے خطاب میں تاہم مالکی کا کہنا تھا کہ اپنے دور اقتدار میں انہوں نے اب تک جو کچھ کیا، وہ ملکی دستور کے مطابق کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کے حوالے سے عراقی رہنما ایک ہی نکتہء نظر کے حامی ہیں اور وہ یہ ہے کہ سنی، شیعہ اور کرد کی صف بندیوں سے بالاتر ہو کر ملک میں جمہوریت کے لیے کام کیا جائے، ’’ہمارا ایک مشترکہ مقصد ہے اور ہمارا ایک مشترکہ نکتہء نظر ہے، جس کی بنیاد ملک کا دستور ہے، جسے ہم نے بنایا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’اگر آپ مجھ سے یہ سوال کریں گے کہ ہمیں مسائل کا سامنا کیوں ہے، تو میں کہوں گا کہ ظاہر ہے جمہوریت کو بہت سا وقت اور بہت سے حل درکار ہوتے ہیں۔‘‘