شام: اسد کی معزولی کے بعد جرمن وزیر خارجہ دمشق میں
3 جنوری 2025جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک جمعے کے روز شام کے اچانک دورے پر دارالحکومت دمشق پہنچیں، جہاں وہ شامی باغیوں کی تشکیل کردہ نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے والی ہیں۔
دمشق روانہ ہونے سے قبل جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے اس تعلق سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ "اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ اور یورپی یونین کی جانب سے، میرا آج کا دورہ ۔۔۔ شامیوں کے لیے ایک واضح اشارہ ہے: یورپ اور شام کے درمیان، جرمنی اور شام کے درمیان، ایک نیا سیاسی آغاز ممکن ہے۔"
نصف سے زیادہ شامی بچے تعلیم سے محروم
فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نول باروٹ بھی شام کے دورے پر ان کے ساتھ ہیں۔
شام کے 'نئے باب کا آغاز ہو چکا ہے'، بیئربوک
جرمن وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، "اسد کی حکمرانی کا دردناک باب ختم ہو چکا ہے۔ ایک نیا باب شروع ہوا ہے، لیکن ابھی تک لکھا نہیں گیا ہے، کیونکہ اس وقت شامیوں کے پاس اپنے ملک کی تقدیر دوبارہ اپنے ہاتھ میں لینے کا ایک اہم موقع ہے۔"
شام کے نئے انتخابات میں چار سال کا وقت لگ سکتا ہے، احمد الشرع
شام میں اسلام پسند ہئیت التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے زیر قیادت باغی گروپوں کی جانب سے ملک پر قبضے کے بعد جرمن وزیر خارجہ کا دورہ شام ہو رہا ہے۔
ایس چ ٹی ایس کے جنگجوؤں نے تیزی سے ملک پر کنٹرول حاصل کر لیا اور بالآخر سابق صدر بشار اسد روس فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔ ایچ ٹی ایس کے رہنما احمد الشرع کو اب شام کی عبوری حکومت کا سربراہ سمجھا جاتا ہے۔
شام: اسد کے وفاداروں کے خلاف کریک ڈاؤن، تین سو افراد گرفتار
جرمن وزیر خارجہ بیئربوک کا کہنا ہے کہ جرمنی اور یورپی یونین کے ساتھ شام کی نئی حکومت کے تعلقات اس شرط سے مربوط ہیں کہ ملک کے تمام نسلی اور مذہبی عقائد کے حامل مرد و خواتین شام کے نئے سیاسی نظام میں اپنا مناسب کردار ادا کریں اور انہیں تحفظ بھی حاصل ہو۔
شام: 'ہزاروں' کو موت کی سزا سنانے والا سابق جج گرفتار
چونکہ ایچ ٹی ایس پر امریکہ اور یورپی یونین جیسے مغربی ممالک نے دہشت گرد گروپ قرار دے کر اس پر پابندی عائد کر رکھی تھی، اس لیے اسد کی معزولی کے بعد کے دنوں میں مغربی حکومتیں شام کی نئی قیادت کے ساتھ بہتر طریقے سے تعلقات استوار کرنے کے بارے میں غور و فکر کرتی رہی ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)