شام: اسد کے وفاداروں کے خلاف کریک ڈاؤن، تین سو افراد گرفتار
29 دسمبر 2024شام کے نئے حکام نے معزول صدر بشار الاسد کے وفاداروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں مخبروں، ایران نواز جنگجوؤں اور سابق فوجیوں سمیت تقریباً 300 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ شامی تنازعے کی نگرانی کرنے والے اور برطانیہ میں قائم غیر سرکاری ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹرنگ نے آج بروز اتوار کہا کہ نئی انتظامیہ کی سکیورٹی فورسز نے جمعرات کو اسد کی ملیشیاؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا تھا۔
اسلام پسند تنظیم حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) گروپ کی قیادت میں باغیوں نے تین ہفتے قبل اسد کا تختہ الٹ کر پانچ دہائیوں سے زائد خاندانی حکمرانی کا خاتمہ کیا تھا۔ اب اس نئی انتظامیہ نے اپنے کنٹرول کو مستحکم کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحماٰن نے کہا، ''ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دمشق اور اس کے نواحی علاقوں کے ساتھ ساتھ حمص، حما، طرطوس، لطاکیہ اور یہاں تک کہ دیر الزور میں تقریباً 300 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ثناء بھی اس ہفتے حما اور لطاکیہ کے صوبوں میں ''اسد ملیشیا کے اراکین‘‘ کو نشانہ بناتے ہوئے ان سے اسلحہ اور گولہ بارود ضبط کیے جانے اور گرفتاریوں کی اطلاع دی ہے۔ تاہم اس سے متعلق کوئی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے۔
عبدالرحماٰن نے کہا کہ گرفتار ہونے والوں میں سابق حکومت کے مخبر، ایران نواز جنگجو اور نچلے درجے کے فوجی افسران شامل ہیں، جن پر قتل اور تشدد کے الزامات ہیں۔
برطانیہ میں قائم آبزرویٹری پورے شام میں اپنے ذرائعوں کے نیٹ ورک پر انحصار کرتی ہے۔ عبدالرحمان کا کہنا تھا ''مہم جاری ہے، لیکن کسی بھی اہم شخصیت کو گرفتار نہیں کیا گیا، سوائے اسد حکومت میں فوجی نظام انصاف کے سابق سربراہ جنرل محمد کانجو حسن کے، جنہوں نے مبینہ طور پر سیدنایا جیل میں سمری ٹرائلز کے بعد ہزاروں موت کی سزاؤں کی نگرانی کی تھی۔
سوشل میڈیا ویڈیوز کا حوالہ دیتے ہوئے جن میں مسلح افراد کو قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور یہاں تک کہ سمری پھانسی بھی دی گئی ہے، عبدالرحمان نے کہا، ''کچھ افراد بشمول مخبروں کو حراست میں لینے کے بعد فوری طور پر پھانسی دے دی گئی۔‘‘
اے ایف پی آزادانہ طور پر ان تصاویر کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکی۔ عبدالرحمان نے مزید کہا کہ یہ گرفتاریاں مبینہ طور پر ''مقامی آبادی کے تعاون سے‘‘ کی جا رہی ہیں۔ ایچ ٹی ایس نے سابق اسلام پسند باغی گروپوں کے اس اتحاد کی قیادت کی جو آٹھ دسمبر کو ایک تیز تر عسکری کارروائی کے بعد دمشق میں داخل ہوا تھا، جس نے اسد کو روس فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔
شامی خفیہ ایجنسی جنرل انٹیلی جنس کے نئے سربراہ انس خطاب نے سکیورٹی کے اداروں کو بہتر بنانے کا عہد کرتے ہوئے ''سابقہ حکومت کی ناانصافیوں اور استبداد کی مذمت کرتے ہوئے، جس کی ایجنسیوں نے بدعنوانی کا بیج بویا اور لوگوں کو تکالیفپ پہنچائیں۔‘‘
ش ر⁄ ر ب (اے ایف پی)