1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

شام: 'ہزاروں' کو موت کی سزا سنانے والا سابق جج گرفتار

27 دسمبر 2024

ایک غیر سرکاری ادارے کا کہنا ہے کہ محمد کانجو حسن نے شام کے ہزاروں لوگوں کو موت کی سزائیں سنائیں۔ شام کی نئی انتظامیہ کے حکام نے انہیں ان کے ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4obru
سیدنایا جیل
سیدنایا کمپلیکس ماورائے عدالت پھانسیوں، تشدد اور جبری گمشدگیوں کا مقام قرار دیا جاتا ہے، جہاں قیدیوں کے ساتھ انتہائی قسم کا سلوک کیا جاتا تھا۔ یہ قید خانہ دمشق کے قریب واقع ہےتصویر: Asaad al-Asaad/newscon/picture alliance

شام میں جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ملک کا کنٹرول سنبھالنے والے نئے حکام نے محکمہ انصاف سے وابستہ اس فوجی جج کو جمعرات کے روز گرفتار کر لیا، جو بشار الاسد کی حکومت کے دور میں بدنام زمانہ سیدنایا جیل میں قید لوگوں کے لیے موت کی سزائیں سنانے کا کام کرتا تھا۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق محمد کانجو حسن کو طرطوس صوبے سے گرفتار کیا گیا ہے، جو اسد کے قبیلے کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس شخص کے ساتھ اس کے 20 دیگر ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

شام: اسد کے وفاداروں کے حملے میں چودہ سکیورٹی اہلکار ہلاک

اطلاعات کے مطابق اس سے پہلے جب کانجو حسن کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، تو ان کے حامیوں نے سکیورٹی فورسز پر گھات لگا کر حملہ کر دیا، جس میں چودہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ادارے نے بتایا کہ کانجو حسن سیدنایا جیل میں قید لوگوں کے لیے موت سمیت "ہزاروں" سزائیں سنائیں اور ان کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے سینکڑوں افراد کو تختہ دار پر چڑھایا گیا۔

 ایسوسی ایشن آف ڈیٹینیز اینڈ مسنگ پرسنز آف سیدنایا جیل نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کے بانی دیاب سیریہ کا کہنا ہے کہ ملک کی خانہ جنگی کے پہلے تین سالوں، سن 2011 سے 2014 تک،  کانجو حسن نے شام کی ملٹری فیلڈ کورٹ کی سربراہی کی تھی۔

شامی باشندے اب جرمنی سے واپس جائیں، سابق جرمن وزیر خزانہ

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد کانجو حسن کو شام بھر میں فوجی انصاف کے چیف کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ کانجو نے ایسے "مقدمات میں، جو بس چند منٹ کی سماعت پر مبنی" ہوتے تھے، "ہزاروں لوگوں" کو موت کی سزا سنائی۔

ترکی سے شامی باشندوں کی وطن واپسی

شام کے سکیورٹی اہلکار
ایک روز پہلے سکیورٹی فورسز کے چودہ اہلکار اس وقت ہلاک ہو گئے تھے، جب کانجو حسن کو حکام نے پکڑنے کی کوشش کی تھیتصویر: Leo Correa/AP Photo/picture alliance

گروپ کا خیال ہے کہ کانجو حسن نے قیدیوں کے ان پیاروں سے تقریبا پندرہ کروڑ ڈالر کی رقم بطور رشوت بھی حاصل کی، جو اپنے پیاروں کے بارے میں معلومات کے لیے بے چین رہتے تھے۔

سیدنایا کے بیشتر قیدی اب بھی تک لاپتہ ہیں

سیدنایا کمپلیکس ماورائے عدالت پھانسیوں، تشدد اور جبری گمشدگیوں کا مقام قرار دیا جاتا ہے، جو دمشق کے قریب واقع ہے۔

اسد حکومت کا سقوط اور مشرق وسطٰی میں بعث پارٹی کے دور کا خاتمہ

دمشق کے شمال میں تقریباً 35 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیدنایا کمپلیکس اسد کے مخالفین پر مسلط ہونے والے مظالم کا بھی مظہر تھا۔

غیر سرکاری تنظیم کے تخمینوں کے مطابق سن 2011 کے بعد سے 30,000 لوگوں کو اس کمپلیکس میں  لے جایا گیا، جس میں سے صرف 6,000 کو رہا کیا گیا اور باقی اب بھی لاپتہ ہیں۔

اعلیٰ سطحی امريکی وفد شام ميں، جمہوری اقدار زير بحث

بین الاقوامی تنظیموں نے اس حوالے سے شام میں انصاف اور احتساب کے لیے میکانزم کے قیام پر زور دیا ہے۔

ص ز/ ج ا ( اے ایف پی)

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟