جاپانی وزیراعظم اپنے عہدے سے مستعفی
26 اگست 2011ناؤتوکان کے استعفے کے بعد سن 2006ء سےاب تک یہ چھٹا موقع ہوگا، جب جاپان میں وزیراعظم کا انتخاب عمل میں آئے گا۔ ناؤتو کان پر میڈیا اور مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے الزامات عائد کیے جا رہے تھے کہ رواں برس مارچ میں جاپان کو بری طرح متاثر کرنے والے زلزلے اور سونامی کے اثرات اور پھر جوہری مسئلے سے نمٹنے میں ناؤتو کان قائدانہ کردار ادا کرنے سے قاصر رہے۔
جاپانی ادارے جی جی پریس کے مطابق کان نے سینئر پارٹی عہدیداروں سے بات چیت میں کہا کہ وہ پارٹی کے نئے سربراہ کے انتخاب تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے۔ اس سلسلے میں باقاعدہ اعلان کے لیے ناؤتو کان آج ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کر رہے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں، جب جاپان زلزلے اور سونامی کی تباہ کاریوں کے اثرات سے نمٹ رہا ہے، ڈیموکریٹک پارٹی پیر کو اپنے نئے سربراہ کا انتخاب کرے گی اور منگل کے روز پارلیمان میں نئے وزیراعظم کے لیے ووٹنگ ہو گی۔
جون میں کان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی پیش کی گئی تھی، تاہم وہ تحریک ناکام رہی تھی۔ اس کے بعد ناؤتو کان نے اعلان کیا تھا کہ وہ تین اہم بل پاس ہونے کے بعد اپنے عہدے سے علٰیحدہ ہو جائیں گے۔ وہ دوسرے بجٹ کے قانون، بجٹ فائنانسنگ بل اور قابل تجدید توانائی کی ترویج کے قانون کی منظوری چاہتے تھے۔ ان میں سے ایک بل پہلے ہی منظور کر لیا گیا تھا، جبکہ باقی دو گزشتہ جمعے کو منظور کر لیے گئے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی