جوہری توانائی کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا، جاپانی وزیراعظم
14 جولائی 2011تقریباً چار ماہ گزر چکے ہیں ، جب جاپان میں شدید زلزلے اور سونامی لہروں نے فوکوشیما کے جوہری بجلی گھرکو تباہ کیا تھا۔ تاہم اب جاپانی حکومت نے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے بجائے اب قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی جانے والی توانائی کے استعمال پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ٹیلی وژن پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاپانی وزیراعظم ناؤتو کان نے کہا، ’میرا خواب ہےکہ ہم ایک ایسا ملک بن جائیں، جہاں جوہری توانائی کا استعمال سرے سے ہی نہ ہو‘۔
ناؤتوکان نے مزید کہا کہ فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کا حادثہ پوری جاپانی قوم کوایک سبق سیکھا گیا ہے،’ہم صرف حفاظتی انتظامات ہی کر سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ایسے حادثات کے رونما ہونے کا خطرہ موجود رہتا ہے‘۔
اس سے قبل ناؤتوکان نے جاپان میں توانائی کے منصوبوں کی مکمل جائزہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ وزیراعظم نےکہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بجلی کو قدرتی ذرائع اور جیو تھرمل طریقے سے حاصل کیا جائے۔ ان کے بقول کہ اگر سب معاملات طے شدہ پروگرام کے تحت انجام پائے توجلد ہی اس حوالے سے تیار کردہ بل پارلیمان میں پیش کر دیا جائے گا۔
فوکوشیما کے جوہری حادثے کے بعد ناؤتوکان پر ماحول دوست تنظیموں کی جانب سے جوہری توانائی سے دستبرداری کے حوالے سے شدید دباؤ تھا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کان کو اب اپنی جماعت کے ان اراکین کی جانب سے بھی تنقید برداشت کرنا پڑے گی، جو نیوکلیئر پلانٹس کے حامی ہیں۔ اس کے علاوہ جاپان میں ایسے بہت سے حلقے ہیں، جو جوہری توانائی کو اقتصادی شعبے کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔ فوکوشیما کے جوہری حادثے کے بعد جاپان کے 54 میں سے 19 نیوکلیئر پاور پلانٹس کو حفاظتی اقدامات کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عاطف بلوچ