اٹلی خسارے میں جلد کمی میں ناکام، اولی ریہن
3 دسمبر 2013یورپی یونین کے اقتصادی امور کے کمشنر اولی ریہن کے مطابق اطالوی حکومت ملکی بجٹ کے خسارے میں جلد کمی کرنے میں بظاہر اس لیے ناکام ہوتی نظر آ رہی ہے کہ حکومت نے ابھی تک کئی ایک فیصلہ کن اقدامات نہیں کیے۔ Olli Rehn نے اطالوی روزنامے La Republika میں شائع ہونے والے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں اس بارے میں کم امیدی کا اظہار کیا کہ ریاستی اداروں کی نجکاری اور سرکاری اخراجات میں کمی کی منزل جلد حاصل کی جا سکے گی۔
اولی ریہن کے بقول روم حکومت کو یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اسے خسارے میں کمی کے لیے اقدامات کو ایک خاص تسلسل اور رفتار سے جاری رکھنا ہو گا لیکن ایسا نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اطالوی معیشت کے ڈھانچے میں اصلاحات کے ذریعے بہتری کا نتیجہ اب تک یہ نکلنا چاہیے تھا کہ اس عمل کا مالیاتی حجم مجموعی قومی پیداوار کے 0.5 فیصد کے برابر ہوتا لیکن اب تک یہ شرح GDP کے محض 0.1 فیصد کے برابر بنتی ہے۔
صنعتی طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں شمار ہونے والا اٹلی یورپی یونین اور یورو زون کا رکن بھی ہے۔ بحیرہء روم کے کنارے واقع اس ملک میں عوامی شعبے پر قرضوں کا بوجھ اس کی مجموعی قومی پیداوار کے 134 فیصد کے برابر بنتا ہے حالانکہ یورپی یونین کے ماسٹرشٹ معاہدے کے تحت قرضوں کی یہ شرح GDP کے 60 فیصد سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔
روم حکومت نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ قرضوں کے بوجھ میں کمی کے لیے آٹھ بڑی کمپنیوں میں ریاست کے ملکیتی حصص فروخت کر دے گی۔ ان کمپنیوں میں توانائی کے شعبے کا بہت بڑا ملکی ادارہ ENI بھی شامل ہے۔ لیکن اس نج کاری سے حکومت کو محض 12 بلین یورو حاصل ہو سکیں گے جو ریاستی قرضوں میں تسلی بخش کمی کے لیے کافی نہیں ہوں گے۔
اطالوی معیشت سے متعلق نومبر میں سامنے آنے والے نئے اعداد و شمار کے مطابق اس سال کی تیسری سہ ماہی میں ملکی معیشت کی کارکردگی میں 0.1 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔ اٹلی اقتصادی حوالے سے جرمنی اور فرانس کے بعد یورو زون کی تیسری سب سے بڑی طاقت ہے اور گزشتہ برس کی تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں اس سال جولائی سے ستمبر تک کے عرصے میں ملکی معیشت کی کارکردگی میں قریب دو فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔