برلسکونی کی پارلیمانی رکنیت منسوخ
28 نومبر 2013سلویو برلسکونی تین مرتبہ وزیر اعظم رہے اور وہ دو دہائیوں سے پارلیمنٹ کے رکن تھے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ سے باہر رہ کر بھی سیاست کے میدان کا حصہ رہیں گے۔
سینیٹ میں ہونے والی ووٹنگ کے نتیجے میں برلسکونی کم از کم چھ سال تک کوئی حکومتی عہدہ نہیں رکھ سکتے۔ تاہم سینیٹ کی رکنیت کھو دینے پر بھی برلسکونی اپنی جماعت کی قیادت جاری رکھ سکتے ہیں۔ تاہم اس سے ان کی پوزیشن کمزور پڑ جائے گی۔ انہیں متعدد مقدمات کا سامنا ہے اور رکن پارلیمنٹ نہ ہونے پر انہیں گرفتاری کے خطرے کا سامنا بھی رہے گا۔
ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت کی منسوخی انہیں ٹیکس فراڈ کے ایک مقدمے میں مجرم قرار دیے جانے کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔ تاہم یہ پیش رفت فوری نہیں ہے اور اس پر گزشتہ کچھ عرصے سے غور جاری تھا۔
اطالوی سینیٹ کی ایک کمیٹی نےبرلسکونی کی پارلیمانی رکنیت ختم کرنے کی سفارش اکتوبر میں کی تھی۔ سینیٹ کی اس کمیٹی میں مختلف جماعتوں کے 23 سینیٹر شامل تھے جن میں اکثریت برلسکونی کے سیاسی حریفوں کی ہے۔
اس کمیٹی نے ووٹنگ کے بعد یہ سفارش کی تھی۔ پندرہ سینیٹروں نے اس سفارش کے حق میں اور آٹھ نے اس کے خلاف فیصلہ دیا۔ سینیٹ میں بھی برلسکونی کے حامی اقلیت میں ہیں۔
برلسکونی کی جماعت ان کی رکنیت کی منسوخی کو ٹالنے یا مؤخر کرنے کی کوششیں کرتی رہی ہے۔ اس حوالے سے اپیلیں بھی کی گئی، یہاں تک کے حکومت گرانے کی کوشش بھی کی گئی، تاہم بدھ کو ارکانِ سینیٹ ووٹنگ کے ذریعے انہیں پارلیمنٹ سے باہر کرنے میں کامیاب ہو ہی گئے۔
اس مقصد کے لیے جس وقت سینیٹ میں ووٹنگ جاری تھی، برلسکونی سینیٹ کی عمارت سے کچھ ہی فاصلے پر اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا: ’’ہم ایک تلخ دِن کے موقع پر یہاں جمع ہیں جو جمہوریت کے لیے یومِ سوگ ہے۔‘‘
برلسکونی نے کہا کہ ان کے سیاسی دشمن اور عدلیہ ان کے اس انجام پر خوشیاں منا رہی ہیں۔ وہ عدلیہ پر بھی اپنے خلاف مہم چلانے کا الزام دیتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سلویو برلسکونی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ سیاست کا حصہ رہیں گے۔