1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرمی پبلک اسکول میں قتلِ عام: سوگوار پاکستان

عابد حسین17 دسمبر 2014

پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں فوج کی نگرانی میں چلنے والے ایک اسکول میں طالبان کے ہاتھوں قتل ہونے والے130سے زائد بچوں پر سارا پاکستان سوگوار ہے۔ عالمی سطح پر بھی اِس بربریت کی مذمت جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/1E5wL
تصویر: Reuters/K. Parvez

پاکستان آرمی کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے آرمی پبلک اسکول میں طالبان حملہ آوروں کے خلاف آپریشن کی تکمیل کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اِس افسوسناک واقعے کی تفصیلات بتائیں۔ پریس کانفرنس میں اُن کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کا واحد مقصد معصوم بچوں کا قتلِ عام تھا اور یہی انہوں نے کیا۔ اسکول میں حملہ آوروں کے خلاف آپریشن آٹھ گھنٹے میں مکمل ہوا۔ حملہ آوروں نے فوج کے پہنچنے سے پہلے ہی اندھا دھند فائرنگ سے جو ہلاکتیں کیں اُن کی تعداد 141 اور زخمی طلبا کی تعداد 121 ہے۔ سات حملہ آوروں کو ہلاک بھی کیا گیا۔

Pakistan Trauer nach Taliban-Angriff in Pakistan
مقتولین کی یاد میں جلائی گئی شمعیںتصویر: Reuters/A. Soomro

یہ امر اہم ہے کہ افغانستان میں کابل حکومت کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے والے طالبان نے طلبا کی ہلاکت کو غیر اسلامی قرار دیا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے قبائلی علاقوں میں چھپے پاکستانی طالبان کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزام کا اظہار کیا ہے۔ شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک ایک بچے کے خون کا حساب لیا جائے گا۔ پاکستانی تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ طالبان کا یہ حملہ اُن میں پائی جانے والی مایوسی کا آخری حربہ بھی ہو سکتا ہے۔ نواز شریف حکومت کے خلاف مہم چلانے والے سیاستدان عمران خان نے بھی اِس افسوسناک حملے کی مذمت کرنے کے علاوہ ہسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت بھی کی۔

آرمی پبلک اسکول پر حملے اور ہلاکتوں کی مذمت عالمی سطح پر بھی کی جا رہی ہے۔ جن عالمی شخصیات نے مذمتی بیانات جاری کیے اُن میں سے کچھ کے تذکرہ حسب ذیل ہے:

باراک اوباما

امریکی صدر نے نے اسکول پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی دعائیں بچوں کے خاندانوں کے لیے ہیں۔ اوباما کے مطابق طلبا اور اساتذہ کو نشانہ بنا کر طالبان نے ایک مرتبہ پھر ظاہر کیا ہے کہ وہ اخلاقی اعتبار سے بدراہ لوگ ہیں۔ اوباما نے یہ بھی کہا کہ پریشانی کے اِس لمحے میں امریکا پاکستانی قوم کے ساتھ ہے اور اُس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ وہ انتہا پسندی و دہشت گردی کی جنگ میں پاکستانی حکومت کی حمایت کرتے ہیں تاکہ سارے خطے میں امن و استحکام کا قیام ممکن ہو سکے۔

Pakistan Trauer nach Taliban-Angriff in Pakistan
اسکول میں ہلاک ہونے والے ایک بچے کی غمزدہ والدہ اسکول پہنچنے کے بعدتصویر: AFP/Getty Images/A. Majeed

انگیلا میرکل

جرمن قائدِ حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پشاور میں اسکول پر حملے نے اُن کو اندر سے ہلا کر رکھ دیا۔ چانسلر میرکل کے مطابق بچوں کا قتل اور انہیں یرغمال بنانے کا فعل ایسی بربریت ہے کہ اِس کی مثال ممکن نہیں۔ اِسی دوران جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام اور اس حملے کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔

بان کی مُون

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ اِس بربریت کو کسی طور پر بھی درست کہنے جواز موجود نہیں اور کوئی بھی شکوہ شکایت بچوں کو ہلاک کرنے کا بہانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ بان کی مون کے مطابق یہ حملہ ایک خوف کی علامت ہونے کے علاوہ ایک بزدلانہ فعل ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ کے مطابق تعلیمی اداروں کو محفوظ بنانا ازحد ضروری ہے تا کہ طلبا آزادی سے علم کے حصول کو جاری رکھ سکیں کیونکہ تعلیم حاصل کرنا ہر بچے کا بنیادی حق ہے۔

ٹونی ایبٹ

آسٹریلیا کے وزیراعظم نے بھی پاکستانی شہر پشاور میں طالبان کے حملے میں ہلاک ہونے والے بچوں کے خاندان کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کیا ہے۔ ایبٹ کے مطابق اِس المیے پر افسوس کے لیے الفاظ میسر نہیں اور پاکستانی قوم میں جو دکھ اور غضب پایا جا رہا ہے، اُس کا ادراک ساری دنیا کر سکتی ہے۔ آسٹریلوی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر میں وہ ایسے افراد کے ساتھ ہیں جو یہ خواہش کرتے ہیں کہ ایسا دردناک واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔

ڈیوڈ کیمرون

برطانوی وزیراعظم کے مطابق جو کچھ پاکستان میں رونما ہوا ہے وہ ناقابلِ یقین ہے۔ کیمرون نے بچوں کی ہلاکت کے دِن کو انسانیت کا ایک تاریک ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِس بہیمانہ فعل کے لیے کوئی دلیل موجود نہیں ہے اور نہ ہی اِسے کسی طور پر صحیح کہا جا سکتا ہے۔ کیمرون نے کہا کہ یہ فعل انتہا پسندی کے اُس زہریلے نظریے کا تسلسل ہے جسے اسلامی دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے۔ برطانوی وزیراعظم کے مطابق یہ فعل کسی طور پر بھی دنیا کے ایک عظیم مذہب اسلام کے تحت نہیں ہو سکتا کیونکہ اسلام امن کا مذہب ہے جبکہ یہ عمل اِس کے اُلٹ ہے۔

Pakistan Taliban-Überfall auf Schule in Peshawar 16.12.2014
ہسپتالوں میں زیرعلاج زخمی بچےتصویر: Reuters

جان کیری

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو اسکول تعلیم کے حصول کے لیے روانہ کرتے ہیں اور خاص طور پر پاکستان کا یہ ملٹری اسکول جہاں والدین نے اپنے بچوں کو اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے داخل کروایا تاکہ وہ بڑے ہو کر ملک و قوم کی خدمت کر سکیں لیکن منگل کے روز طالبان قاتلوں نے تاریک دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے والدین کے تمام ایسے خواب چکناچور کر دیے۔ کیری نے حملے کے بعد کے مناظر کو انتہائی دردناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قابلِ افسوس ہے کہ علم کے حصول کی جگہ کو خوف و دہشت کا گھر بنا دیا گیا۔

جان بیئرڈ

کینیڈا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ نو اکتوبر سن 2012 کو طالبان نے اُس ایک لڑکی کو خاموش کرنے کی کوشش کی تھی، جس نے اُن کا سامنا کیا تھا۔ بیرڈ کے مطابق وہ اپنے اُس فعل میں بری طرح ناکام ہوئے تھے اور اب جو کچھ اُس کے بعد ہو رہا ہے اور ہوا ہے وہ یقینی طور پر معصوم پاکستانی قوم کے وقار کے منافی ہے اور اگلے دنوں میں پاکستان میں کئی اور بچے ملالہ یوسفزئی کی شمع لیکر آگے بڑھیں گے۔

افغان طالبان

شورش زدہ ملک افغانستان میں ہزاروں شہری ہلاکتوں کے ذمہ دار عسکریت پسند طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پشاور میں حملہ غیر اسلامی فعل ہے اور افغان طالبان نے معصوم افراد کو ہلاک کرنے کی ہمیشہ مذمت کی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ چند روز قبل کابل میں فرانسیسی انتظام میں چلنے والے اسکول میں بم دھماکے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے اور اس کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی تھی۔

حالت جاویک

اقوام متحدہ میں ترکی کے مستقل مندوب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں طلبا کی ہلاکت کے بعد انقرہ حکومت نے ایک روز کے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ جاویک کے مطابق اسکول پر حملہ اِس بات کا عکاس ہے کہ دنیا کتنی پیچیدہ قسم کی ظلم و بربریت اور دہشت گردی کا سامنا کر رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید