1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں اسکول پر طالبان کا حملہ: سو سے زائد ہلاکتیں

عاطف توقیر16 دسمبر 2014

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں فوجی انتظام میں چلنے والے ایک اسکول پر طالبان کے حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد بچوں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E5Nk
Pakistan Taliban-Überfall auf Schule in Peshawar 16.12.2014
تصویر: Reuters/K. Parvez

صوبے کے وزیراعلیٰ نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں بتایا ہے کہ اس واقعے میں کم از کم 84 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ واقعے میں متعدد بچے اور اساتذہ شدید زخمی ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

روئٹرز نے فوجی حکام کے حوالے سے بتایاہے کہ فوج اور سکیورٹی فورسز نے اس اسکول کو اپنے حصار میں لے لیا ہے، جب کے اسکول کے اندر سے شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دی ہیں۔ جائے واقعہ پر موجود روئٹرز کے ایک صحافی نے بتایا ہے کہ متعدد زخمی بچوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جب کہ بڑی تعداد میں ایمبولینسیں اس اسکول کے باہر موجود ہیں۔

پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ذرائع کے مطابق اب تک 28 بچوں اور دو استاتذہ کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ایک عہدیدار اعجاز خان نے روئٹرز کو بتایا، ’متعدد افراد تشویش ناک حال میں آپریشن تھیٹر منتقل کیے گئے ہیں۔‘

Pakistan Taliban-Überfall auf Schule in Peshawar 16.12.2014
اس حملے میں متعدد بچے ہلاک ہو گئے ہیںتصویر: Reuters/K. Parvez

پاکستانی فوجی حکام کے مطابق چھ مسلح دہشت گرد فوجی انتظام میں چلنے والے اس آرمی پبلک اسکول میں داخل ہوئے۔ کہا جا رہا ہے کہ اب بھی اسکول کے اندر موجود طلبہ اور استاتذہ کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 500 ہے۔

اسکول بس ڈرائیور جمشید خان نے روئٹرز کو بتایا، ’ہم اسکول کے باہر کھڑے تھے، جب اچانک فائرنگ شروع ہو گئی، ہر طرف افراتفری مچ گئے اور بچوں اور اساتذہ کی چیخ و پکار کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔‘

اس اسکول کے ایک استاد نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے اسکول کو ایک ایسے وقت میں نشانہ بنایا، جب وہاں امتحانات لیے جا رہے تھے۔

’ہم کمرہ امتحان میں تھے، جب یہ حملہ ہوا۔ اب فوجی ایک ایک کمرے کو کلیئر کرنے میں مصروف ہیں۔‘

طالبان کے ترجمان محمد عمر خراسانی نے روئٹرز کو ٹیلی فون پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا، ’ہم خودکش بمبار اسکول میں موجود ہیں۔ انہیں ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ بچوں کو کوئی نقصان نہ پہنچائیں اور فوجیوں کو ہدف بنائیں۔‘

خراسانی کا مزید کہنا تھا، ’یہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی کا انتقام ہے۔‘

خیال رہے کہ پاکستانی فوج رواں برس کے وسط سے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑا فوجی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس آپریشن میں اب تک ایک ہزار سے زائد شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ درجنوں فوجی بھی مارے گئے ہیں۔