بچوں کا قتل عام، عالمی رہنماؤں کی طرف سے شدید مذمت
16 دسمبر 2014پشاور میں ایک ملٹری اسکول پر ہونے والے طالبان کے دہشت گردانہ حملے میں کم از کم ایک سو تیس افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر تعداد بچوں کی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پیغام پر اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس حملے کو ’بےحس افراد کا ناقابل بیان وحشت پر مبنی حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے غم میں برابر کا شریک ہے۔ اس قبل بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ گزشتہ چند برسوں کے خونریز ترین حملوں میں سے ایک تھا اور اس حملے سے دہشت گردی کا اصل چہرہ کھل کر سامنے آیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور مختلف کلاس رومز میں جاتے رہے اور بچوں کو قتل کرتے رہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے اس حملے کو ’وحشیانہ‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں کو قتل کرنا مکمل طور پر غیر اسلامی اور غیر انسانی عمل ہے۔ جرمنی نے طالبان کے اس دہشت گردانہ حملے کو بزدلانہ قرار دیا ہے۔ جرمنی کے وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کا کہنا تھا کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام اور اس حملے کے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس مجرمانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے طالبان کی اس کارروائی کو ’گھٹیا‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بدترین حملے کو الفاظ میں بیان ہی نہیں کیا جا سکتا۔ ہلاک ہونے والے بچوں کے والدین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون جاری رکھیں گے۔
نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے اس سفاکانہ عمل نے ان کا دل توڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ظالمانہ اور بزدلانہ کارروائی کی مذمت کرتی ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے بھی اس دہشت گردانہ حملے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اسکول پر حملے کو ’قومی سانحہ‘ قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس واقعے پر ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے بدھ کی صبح تمام قومی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس حملے کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یہ حملہ میں ملوث چھ طالبان عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں اور ریسکیو آپریشن اختتام پذیر ہو گیا ہے۔