کوبانی پر اسلامک اسٹیٹ کا قبضہ فی الحال ممکن نہیں: امریکی فوج
24 اکتوبر 2014امریکی فوجی ذرائع نے بتایا ہے کہ ترک سرحد پر واقع شامی کردوں کے بڑے قصبے کوبانی پر اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے فوری قبضے کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔ فوجی ذرائع کے مطابق کُرد فائٹرز اور امریکی فضائی حملوں کے باعث انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی پیش قدمی کوشدید نقصان پہنچا ہے۔ امریکی فوج کے سینٹرل کمانڈ کے ایک اہلکار نے نام مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ کرد فائٹرز اپنے قصبے کا دفاع کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ کوبانی کی جنگ اسلامک اسٹیٹ اور کرد فائٹرز کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہو چکی ہے کیوں کہ اس پر فریقین کی عزت داؤ پر لگ چکی ہے۔
کوبانی کے کرد فائٹرز کو ہتھیاروں کے علاوہ مزید تازہ دم فائٹرز کا تعاون بھی حاصل ہونے کا امکان روشن ہو چکا ہے۔ ابھی رواں ہفتے ہی ترکی نے اعلان کیا تھا کہ عراقی کرد فائٹرز کو کوبانی میں داخلے کا راستہ دیا جائے گا تاکہ وہ شام کے سرحدی علاقے میں جہادیوں کے خلاف لڑ سکیں۔ تاہم انقرہ حکام نے انتہا پسند جہادی تنظیم کے خلاف فضائی حملے کرنے والے عالمی اتحاد میں شرکت کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے۔ اسی دوران عراق میں خود مختار علاقے کردستان کی پارلیمنٹ نے بھی اپنے فائٹرز کوبانی بیجنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ کرد پیش مرگا کے تربیت یافتہ دستے جلد ہی کوبانی پہنچ جائیں گے۔ پیش مرگا کے دستوں کے پاس جرمنی،برطانیہ اور دوسرے ملکوں کے جدید ہتھیار بھی ہیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے کوبانی کے نزدیک موجود نمائندے کا کہنا ہے کہ امریکی اور اتحادی طیاروں کی کارروائیوں کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے فائٹرز پناہ کی تلاش میں اِدھر اُدھر بھاگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ کھلے علاقے میں جہادیوں کے لیے فضائی کارروائی سے بچنے کا بظاہر کوئی مناسب انتظام بھی نہیں ہے۔ محتاط اندازوں کے مطابق ایسے حملوں میں پانچ سو سے زائد جہادی مارے جا چکے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق ہلاک ہونے والے جہادیوں کی تعداد 553 ہے اور اِن میں 32 غیر ملکی شامل ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق اسلامک اسٹیٹ اور کرد فائٹرز مسلسل کوبانی قصبے کی اسٹریٹیجیک اہمیت کی حامل پہاڑی پر قبضے کی کوششوں میں ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ سے کرد فائٹرز نے اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کو امریکی فضائی حملوں کی مدد سے روک رکھا ہے۔ جمعرات تیئیس اکتوبر کو ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بتایا کہ عراق کے خود مختار علاقے کردستان سے دو سو پیش مرگا جنگجُوؤں کو کوبانی پہنچنے کے لیے ترکی کا راستہ اختیار کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ کوبانی پر قبضے کے لیے اِس وقت ایک ہزار کے قریب اسلامک اسٹیٹ کے جہادی موجود ہیں۔