1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قیام امن کا آخری موقع ہے، فلسطینی صدر

شامل شمس27 ستمبر 2013

فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے جو کوششیں کی جا رہی ہیں وہ ایک آخری موقع ہے۔

https://p.dw.com/p/19pDg
REUTERS/Eduardo Munoz
تصویر: Reuters

فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر رکوائیں۔ وہ جمعرات کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے۔

اس خطاب میں صدر عباس نے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی غرض سے اسرائیل سے بات چیت کے لیے پر عزم ہیں، تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس موقع کو گنوانا نہیں چاہیے۔ صدر عباس کا مزید کہنا تھا: ’’وقت تیزی سے بیت رہا ہے اور امن کے مواقع کم ہو رہے ہیں۔ قیام امن کے لیے کی جانے والی حالیہ کوششیں آخری ثابت ہو سکتی ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے دیرنہ تنازعے کے حل کے لیے تین سال کے بعد جولائی کے مہینے میں امن مذاکرات کیے گئے تھے۔ ان مذاکرات کا ممکن ہونا امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی کاوشوں کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم بیشتر اسرائیلی اور فلسطینی مذاکرات کے اس نئے دور سے زیادہ پر امید دکھائی نہیں دیتے۔

امن مذاکرات کی کامیابی میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیرات کو ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا جاتا ہے۔ صدر محمود عباس نے جنرل اسمبلی کے فورم کو ایک مرتبہ پھر ان تعمیرات کو رکوانے کے مطالبے کے لیے استعمال کیا۔ ’’بین الاقوامی برادری کو ایسے اقدامات کی مذمت کرنا چاہیے جو ان مذاکرات کی ناکامی کا سبب بن سکتے ہیں۔‘‘

MOHAMAD TOROKMAN/AFP/Getty Images)
جرمنی بھی مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے کوششیں کر رہا ہےتصویر: MOHAMAD TOROKMAN/AFP/Getty Images

تین برس قبل سن دو ہزار دس میں بھی ویسٹ بینک اور مشرقی یروشلم میں اسرائیل کی ان تعمیرات کی مخالفت کرتے ہوئے فلسطینیوں نے امن مذاکرات کا بائیکاٹ کیا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم اقوام متحدہ سے آئندہ ہفتے خطاب کریں گے۔

اسرائیل کی جانب سے ایسے اشارے ملے ہیں کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ بہتر تعلقات کی سمت میں قدم بڑھانا چاہ رہا ہے۔ بدھ کے روز اسرائیل نے غزہ پٹی اور مغربی کنارے پر عائد بعض پابندیاں نرم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے تحت فلسطینیوں کو اسرائیل میں ملازمتوں کے لیے نئے اجازت نامے بھی دیے جائیں گے۔

نیویارک میں مشرقِ وسطیٰ کی ایڈ ہاک لیئزن کمیٹی کے ایک اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اسرائیل کے وزیر برائے بین الاقوامی تعلقات يوفال شتاينتز نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو اسرائیل میں کام کرنے کے لیے پانچ ہزار نئے اجازت نامے جاری کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پُل النبی کو عبور کرنے کا دورانیہ بڑھا دیا جائے گا اور غزہ پٹی میں تعمیرات میں استعمال ہونے والے مخصوص سامان کی نئی درآمدات کی اجازت دی جائے گی۔

امریکی صدر باراک اوباما نے منگل کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی تھی۔ آئندہ ہفتے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید