’ہماری تحریک کا داعش سے کوئی تعلق نہیں‘، جماعت الاحرار
16 اگست 2016نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں جماعت الاحرار کے قائد عمر خالد الخراسانی کی جانب سے منگل سولہ اگست کو منظرِ عام پر آنے والے ایک آڈیو پیغام کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ جماعت الاحرار نے ہی کوئٹہ کے ایک ہسپتال پر کیے جانے والے حالیہ ہولناک بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ دوسری طرف داعش (اسلامک اسٹیٹ) نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ یہ حملہ اُس نے کروایا ہے۔
جماعت الاحرار نے 2014ء میں مختصر عرصے کے لیے داعش کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کیا تھا لیکن اپنے تازہ آڈیو پیغام میں اس دھڑے کے سربراہ نے کہا ہے کہ جماعت الاحرار کی لڑائی صرف اور صرف پاکستانی ریاست کے ساتھ ہے اور یہ کہ اس جماعت کوکثیرالقومی عسکریت پسند تنظیم (داعش) کے ساتھ جوڑنا غلط ہے۔
عمر خالد الخراسانی نے کہا ہے:’’ہم یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہماری تحریک کا داعش یا القاعدہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ داعش، القاعدہ یا مجاہدین کی کسی بھی اور تحریک کے ارکان ہمارے مسلمان بھائی ہیں لیکن ہمارا اُن کے ساتھ کوئی تنظیمی تعلق نہیں ہے۔ ایسا کوئی تعلق نہ ماضی میں تھا اور نہ ہی آج ہمارا اُن کے ساتھ ایسا کوئی رابطہ موجود ہے۔‘‘
اس پیغام میں خراسانی نے یہ بھی کہا ہے کہ اُن کی تحریک پاکستان کی سرحدوں سے باہر شریعت کے نفاذ کی مسلح جدوجہد کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
جماعت الاحرار نے آٹھ اگست کو کوئٹہ میں دھماکے کے چند ہی گھنٹے بعد یہ دعویٰ کر دیا تھا کہ یہ کارروائی اُس نے کی ہے۔ دوسری جانب ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے بھی، جس نے بنیادی طور پر عراق اور شام میں جنم لیا تھا، اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں بڑی تعداد میں وکلاء سمیت ستّر سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
داعش کی طرف سے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے بعد سے یہ خدشات زور پکڑ گئے تھے کہ غالباً داعش اب پاکستان میں بھی اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
اس سال مارچ میں لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے سمیت متعدد دیگر بم حملے کرنے والی جماعت الاحرار کے تازہ ویڈیو پیغام میں کوئٹہ دھماکے کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔
امریکا نے رواں مہینے کے آغاز پر جماعت الاحرار کو ایک ’عالمگیر دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے دیا تھا۔ یہ گروپ 2014ء میں منظرِ عام پر آیا تھا، جب مومند کے علاقے میں طالبان کے کمانڈر عمر خالد خراسانی نے پاکستانی طالبان سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔