پنجاب ميں آپريشن: القاعدہ کے کمانڈر سميت سترہ جنگجو ہلاک
20 مئی 2016پاکستان ميں انسداد دہشت گردی سے متعلق ايک اہلکار نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتايا ہے کہ پچھلے چھتيس گھنٹوں کے دوران مختلف کارروائيوں کے دوران کم از کم سترہ شدت پسندوں کو ہلاک کيا جا چکا ہے۔ سکيورٹی اہلکار نے يہ بات اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر جمعہ بيس مئی کے روز بتائی۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ ہلاک ہونے والوں ميں دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ، طالبان کے جماعت الاحرار نامی دھڑے اور لشکر جھنگوی کے جنگجو بھی شامل تھے۔ ايک اور سکيورٹی اہلکار کے بقول اِن ميں سے چند جنگجو وسطی صوبے پنجاب ميں ايک يونيورسٹی کے کيمپس پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
سکيورٹی اہلکاروں نے ملتان ميں شدت پسندوں کی جنگل ميں واقع ايک پناہ گاہ پر بدھ اور جمعرات کی درميانی شب کارروائی کرتے ہوئے آٹھ جنگجوؤں کو ہلاک کر ديا۔ انہی جنگجوؤں کے چھ ساتھی اُس وقت ہلاک ہوئے جب جمعرات اور جمعے کی درميانی شب کمانڈوز نے ايک شاہراہ پر کارروائی کی۔ قبل ازيں اسی ہفتے ايک اور کارروائی ميں بھی تين شدت پسند مارے گئے تھے۔
پاکستان ميں انسداد دہشت گردی کی کارروائياں کرنے والے ادارے (CTD) کے مطابق جمعرات کو کيے جانے والے آپريشن ميں القاعدہ کا ايک سينیئر کمانڈر بھی مارا گيا۔ طيب نواز نامی يہ کمانڈر ملتان ميں کی گئی کارروائی ميں اپنی تنظيم کے سات ديگر ارکان کے ساتھ ہلاک ہوا۔
شدت پسند ايک عرصے سے پاکستان ميں افغان سرحد سے ملحقہ شمال مغربی حصوں ميں اپنی پناہ گاہوں ميں چھپتے آئے ہيں تاہم ان ميں سے چند ايک نے وسطی صوبہ پنجاب ميں بھی اپنے نيٹ ورک قائم کر ليے ہيں۔ آبادی کے لحاظ سے يہ پاکستان کا سب سے بڑا اور امير ترين صوبہ ہے۔ پاکستانی فوج نے پچھلے ہی مہينے يہ اعلان کيا تھا کہ ملک کے شمالی قبائلی علاقوں ميں جنگجوؤں کو پسپا کرنے اور علاقے پر دوبارہ کنٹرول قائم کرنے کے ليے عسکری آپريشن مکمل کر ليا گيا ہے اور اب ديگر حصوں ميں آپريشن کيا جا رہا ہے۔
پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر لاہور ميں مسيحيوں کے مذہبی تہوار ايسٹر کے موقع پر ہونے والے ايک خود کش دھماکے ميں بہتّر افراد ہلاک اور درجنوں ديگر زخمی ہو گئے تھے۔ اسی واقعے کے بعد سکيورٹی حکام نے پنجاب ميں بھی آپريشن کا باقاعدہ آغاز کر ديا تھا۔