کیمبرج یونیورسٹی میں ’دنیا کی سب سے میٹھی نوکری‘
19 اگست 2014برطانوی دارالحکومت لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس منصوبے کی کامیاب تکمیل پر متعلقہ تحقیقی ماہر کو ’ڈاکٹر آف فزکس‘ اور ’ڈاکٹر آف کیمسٹری‘ کی طرز پر غیر رسمی طور پر ’ڈاکٹر آف چاکلیٹ‘ بھی کہا جا سکے گا۔
مناسب تعلیمی قابلیت کے حامل اور ڈاکٹریٹ کے کسی بھی طالب علم یا طالبہ کو اس ملازمت کی پیشکش اس مقصد کے تحت کی جا رہی ہے کہ متعلقہ ریسرچر کو ’چاکلیٹ اسٹڈیز‘ یا چاکلیٹس سے متعلق بنیادی علوم پر تحقیق کرنا ہو گی۔
کیمبرج یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر اس بارے میں شائع کردہ ’جاب نوٹس‘ کے مطابق اس تحقیق کا مقصد یہ پتہ چلانا ہے کہ ایسی اشیائے خوراک جن کی تیاری میں چاکلیٹس استعمال کی گئی ہوں، انہیں گرم موسم یا زیادہ درجہ حرارت پر پگھلنے سے کیسے بچایا جا سکتا ہے؟
اس موضوع پر کیمبرج یونیورسٹی نے ایک پی ایچ ڈی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت اس لیے محسوس کی کہ دنیا کی کوئی بھی چاکلیٹ، چاہے وہ کتنے ہی اعلیٰ معیار کی کیوں نہ ہو، 34 ڈگری سینٹی گریڈ یا 93 ڈگری فارن ہائیٹ درجہ حرارت کے قریب نرم پڑنا یا پگھلنا شروع ہو جاتی ہے حالانکہ یہ ٹمپریچر انسانی جسم کے اوسط درجہ حرارت سے بھی کم ہوتا ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق اس آسامی پر انتخاب کے لیے صرف یورپی یونین کے شہری ہی درخواستیں دے سکتے ہیں۔ اس ریسرچ پروجیکٹ کے لیے رہنمائی کا کام کیمیکل انجینئرنگ، جیو ٹیکنیکل انجینئرنگ اور soft matter فزکس یا نرم مادوں سے متعلق طبیعیاتی علوم کے ماہرین کریں گے۔
اس تحقیق کے نتیجے میں اگر گرم موسم یا زیادہ درجہ حرارت کے باوجود چاکلیٹ مصنوعات کو نرم پڑ جانے سے بچانے کا کوئی طریقہ دریافت کر لیا گیا، تو عام صارفین کے ساتھ ساتھ اس کا سب سے زیادہ براہ راست کاروباری فائدہ چاکلیٹ تیار کرنے والی دنیا کی دس سب سے بڑی کمپنیوں کو ہو گا۔ گزشتہ برس ان 10 کمپنیوں کو ان کی چاکلیٹ مصنوعات کی فروخت سے ہونے والی مجموعی آمدنی 85 ارب ڈالر سے زائد رہی تھی۔