کشمیری نوجوان کی موت کے بعد ہڑتال، معمول کی زندگی معطل
8 نومبر 2015سری نگر سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اسی شہر کے مضافات میں کل ہفتہ سات نومبر کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران بھارتی سکیورٹی دستوں نے جب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی تو ایک شیل سیدھا ایک نوجوان کے سر پر لگا تھا۔ اس نوجوان کا نام گوہر احمد ڈار اور عمر بائیس برس بتائی گئی ہے۔
گوہر احمد ڈار کل ہی انتقال کر گیا تھا، جس کے بعد علیحدگی پسند رہنماؤں نے آج اتوار آٹھ نومبر کے روز کشمیر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ آج کی ہڑتال کے دوران وادی میں معمول کی زندگی پوری طرح معطل رہی۔ کل جس وقت گوہر احمد ڈار نامی نوجوان کو آنسو گیس کا شیل سر پر لگا تھا، وہ بہت سے دیگر مظاہرین کے ساتھ کشمیر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد کے خلاف احتجاج کر رہا تھا، جس دوران مظاہرین نے پتھراؤ بھی کیا تھا۔
مودی کے سری نگر کے دورے کے موقع پر بھارتی سکیورٹی فورسز نے انتہائی سخت حفاطتی انتظامات کیے تھے۔ اس دورے کے ایک روز بعد کشمیر میں آج بھی مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ پولیس نے کئی جگہ رکاوٹیں کھڑی کرنے کے علاوہ حساس علاقوں میں جو خار دار تاریں بھی لگا دی تھیں، وہ مودی کے دورے کے بعد آج بھی زیادہ تر وہیں ہیں۔
جرمن پریس ایجنسی نے لکھا ہے کہ آج کشمیر میں پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند ہے اور سڑکوں پر ٹیکسیاں اور نجی گاڑیاں بھی بہت کم دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ آج کی ہڑتال کے باعث مسلم اکثریتی آبادی والی وادی کشمیر میں سری نگر کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی معمول کی زندگی متاثر ہوئی۔
گوہر ڈار کی موت کے بعد کشمیر میں ہڑتال کا اعلان کشمیری علیحدگی پسندوں کے اتحاد حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے کیا تھا۔ حکام نے کہا ہے کہ اس نوجوان کی موت کی باقاعدہ تحقیقات کی جائیں گی، جو بھارتی وزیر اعظم مودی کے سری نگر کے دورے کے کچھ ہی دیر بعد مارا گیا تھا۔
مودی نے سری نگر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کشمیر کو اس کی کھوئی ہوئی عظمت واپس دلانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے علیحدگی پسندی اور مسلح بغاوت کے شکار بھارت کے زیر انتظام اس علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 12 ارب ڈالر کے برابر مالیت کے ایک اقتصادی پیکج کا اعلان بھی کیا تھا۔