کئی آئمہ کا مشتبہ حملہ آوروں کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار
6 جون 2017برطانیہ میں مسلمانوں کی بااثر تنظیم ’دی مسلم کونسل آف بریٹن‘ کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں اور مختلف مکتبہء فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ لندن حملے سے متاثر ہونے والے افراد اور ان کے اہل خانہ کی تکلیف اور دکھ کو دیکھتے ہوئے حملے ميں ملوث مشتبہ حملہ آوروں کی نماز جنازہ نہيں پڑھائيں گے۔
اس فیصلے کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب برطانیہ میں مسلمان کمیونٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ اپنے لوگوں میں سے انتہا پسندی کو ختم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو دگنا کر دیں گے۔
برطانیہ کے اخبار ’دا گارڈیئن‘ کے مطابق میڑوپولیٹن پولیس کمانڈر فار انگیجمینٹ، ماک چشتی برطانوی پولیس میں سب سے اونچے عہدے کے حامل مسلمان ہیں۔ ماک چشتی کا کہنا ہے، ’’یہ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اس ملک کے ساتھ وفاداری کا مظاہرہ کرے جہاں وہ رہائش پذیر ہو۔ اب ہم کئی سوال پوچھ رہے ہیں تاکہ يہ سمجھ سکیں کہ لوگوں کے دلوں میں کس طرح انتہا پسندی اور نفرت نے جگہ بنائی ہے۔‘‘
’مسلم کونسل آف بریٹن‘ کے فیس بک پيج پر شائع ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق،’’ ہم مسلمان امام اور مذہبی رہنما ہونے کی حیثیت سے مانچسٹر اور لندن کے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم ان قاتلوں کی جانب سے کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کے باعث بہت دکھی ہیں۔ یہ مشتبہ قاتل زبردستی اپنے اعمال کو مذہبی طور پر جائز کہلوانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ان کے قابل مذمت اعمال کو ہماری ہمدردی حاصل نہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ برطانیہ کی پولیس اور ایمرجنسی سروسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کی خدمات کو سراہتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر متاثرین اور عوام کو تحفظ فراہم کيا۔