پوپ فرانسس جنوبی کوریا میں، چین کے نام خیر سگالی پیغام
14 اگست 2014میڈیا رپورٹوں کے مطابق پوپ منقسم جزیرہ نما کوریا کی ریاستوں شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین مصالحت اور امن کی خواہش کے ساتھ سیول پہنچے ہیں۔ لیکن اس موقع پر جنوبی کوریا کی حریف ریاست شمالی کوریا نے غیر متوقع طور پر تھوڑے فاصلے تک مار کرنے والے اپنے تین راکٹوں کے تحربات بھی کیے۔
خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کمیونسٹ کوریا نے آج اپنا پہلا میزائل تجربہ پاپائے روم کے سیول پہنچنے سے تقریباﹰ ایک گھنٹہ قبل کیا جبکہ باقی دو راکٹ تجربات پہلے میزائل کے کچھ ہی دیر بعد کیے گئے۔
دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی رہنما کے اس دورے کے موقع پر جنوبی کوریا کو بھی دعوت دی گئی تھی جو شمالی کوریا کی قیادت نے مسترد کر دی تھی۔ پاپائے روم کا جنوبی کوریا کا یہ دورہ پانچ دن کا ہے جس دوران پوپ فرانسسں اپنے خطاب اور دعاؤں میں متوقع طور پر شمالی کوریا کا ذکر بھی کریں گے۔
خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیونگ یانگ نے آج اپنے جو تین میزائل فائر کیے، وہ ایسے موقع پر ماضی میں شمالی کوریا کی طرف سے اختیار کیے جانے والے عمومی رویے کا تسلسل ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شمالی کوریا کے حوالے سے ماضی میں بھی کئی بار دیکھنے میں آیا ہے کہ جب کوئی اہم بین الاقوامی شخصیت جنوبی کوریا کا دورہ کرتی ہے تو شمالی کوریا کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بھی کچھ نہ کچھ کرتے ہوئے دنیا کو اپنی موجودگی کا احساس دلائے۔
پاپائے روم آج جنوبی کوریا کے اپنے جس دورے پر سیول پہنچے وہ گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران کسی پوپ کا ایشیا کا پہلا دورہ ہے۔ خبر ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ سیول کے ہوائی اڈے پر اترنے سے پہلے پوپ نے اپنے سفر کے دوران ہی چین کے نام اپنا ایک خیر سگالی کا غیر معمولی پیغام بھی بھیجا۔ چینی صدر شی جن پنگ کے نام یہ پیغام چین کی فضائی حدود میں سے گزرتے ہوئے بھیجا گیا تھا۔ آج جمعرات کو یہ پہلا موقع تھا کہ بیجنگ حکومت نے کسی ایشیائی ملک کے دورے کے لیے سفر کے دوران کلیسائے روم کے کسی سربراہ کو اپنی فضائی حدود میں سے گزرنے کی اجازت دی۔ اس سے قبل ماضی میں بیجنگ نے پوپ جان پال دوئم کو ایسی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
سیول سے یہ رپورٹیں بھی ملی ہیں کہ پوپ کے دورہ جنوبی کوریا کے دوران جس ایشین یوتھ ڈے کا انعقاد کیا جائے گا، اس میں شرکت کے لیے سو سے زائد چینی شہریوں نے جنوبی کوریا جانے کا پروگرام بنایا تھا۔ روئٹرز کے مطابق ان میں سے تقریباﹰ نصف چینی شہری ملکی حکام کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر جنوبی کوریا نہیں جا سکیں گے۔
جنوبی کوریا میں پوپ کے دورے کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے ترجمان نے بتایا کہ یہ چینی شرکاء چین میں پیچیدہ داخلی صورتحال کی وجہ سے جنوبی کوریا میں ایشین یوتھ ڈے میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
روئٹرز کے مطابق فوری طور پر چینی وزارت خارجہ نے پوپ کے خیر سگالی کے پیغام پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تاہم اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ بیجنگ حکومت چینی آبادی میں شامل کیتھولک مسیحیوں سے متعلق ویٹیکن کی اتھارٹی کو تسلیم نہیں کرتی۔
ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسس اپنے دورے کے دوران جنوبی کوریائی کیتھولک باشندوں کی بڑی تعداد سے ملیں گے۔ جنوبی کوریا میں کیتھولک مسیحیوں کی کل آبادی پانچ ملین کے قریب ہے۔ روئٹرز کے مطابق انیس سو ننانوے کے بعد سے کسی پوپ کے ایشیا کے اس پہلے دورے کے دوران زیادہ تر توجہ ویٹیکن کے چین کے ساتھ تعلقات کو حاصل رہے گی۔