فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو ہر حال میں امن قائم کرنا چاہیے، پوپ فرانسس
9 جون 2014اتوار کو انہوں نے یہ بات ویٹیکن میں مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کی ایک اچھوتی دعائیہ تقریب میں اسرائیلی صدر شیمون پیریز اور فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ فریقین کو قیام امن کے لیے مذاکرات کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ کو دور کرنا چاہیے۔ انہوں نے پیریز اور عباس سے یہ اپیل دو گھنٹے کی دورانیے کی دعائیہ سروس کے بعد ویٹیکن کے ایک باغیچے میں کی۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں امن مذاکرات ایک مرتبہ پھر شروع ہو جائیں گے۔
’’ جنگ کرنے سے زیادہ ہمت اور جراءت امن قائم کرنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔ امن ایک ہمت کا مطالبہ کرتا ہے کہ سلامتی کو ہاں اور تنازعے کو نہ کہا جائے۔ مذاکرات کو ہاں اور تشدد کو نہ کہا جائے۔ بات چیت کو ہاں اور جھگڑے کو نہ کہا جائے۔‘
یہودی ربیوں، مسیحی کارڈینلز اور مسلم اماموں نے عہدنامہ قدیم، نئے عہدنامے اور قرآن سے اطالوی، انگریزی، عبرانی اور عربی زبانوں میں آیات پڑھیں۔ ویٹیکن میں اس نوعیت کی یہ پہلی تقریب تھی۔ پوپ فرانسس نے اپنے دورہ مشرق وسطی کے دوران اسرائیلی صدر شیمون پیریز اور فلسطینی صدر محمود عباس کو اس تقریب میں شرکت کے لیے غیرمتوقع دعوت دی تھی۔
اطالوی زبان میں تقریر کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے زور دیا کہ مشترک باتوں اور معاہدوں کو احترام دینا چاہیے اور اشتعال انگیز چیزوں کو مسترد کر دینا چاہیے۔ ’ان تمام چیزوں کے لیے ہمت کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے طاقت اور تدبر کی ضرورت ہے۔‘
90 سالہ شیمون پیرز نے، جن کا دورِ صدارت اگلے ماہ ختم ہو رہا ہے، انگریزی اور عبرانی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں جنگ بھی دیکھی ہے اور امن بھی اور ہر رہنما کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ آئندہ نسلوں کو ایک بہتر مستقبل دے۔‘
عباس نے اس موقع پر مشرق وسطیٰ میں مستحکم اور منصفانہ امن کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اس امن، سلامتی اور استحکام کا پھل پوری دنیا کے لیے باعث راحت ہو گا۔