پاکستان: تین دنوں میں ڈرون حملوں میں اٹھارہ مشتبہ شدت پسند ہلاک
7 اکتوبر 2014شمال مغربی پاکستان میں صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ آج ایک امریکی ڈرون طیارے نے قبائلی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ایک کمپاؤنڈ پر جو میزائل فائر کیے، ان کے نتیجے میں پانچ شدت پسند ہلاک ہو گئے۔
یہ حملہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں گزشتہ تین دنوں کے دوران کیا جانے والا تیسرا ڈرون حملہ تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان تین ڈرون حملوں میں اتوار کے دن سے اب تک مارے جانے والے شدت پسندوں کی مجموعی تعداد اب بڑھ کر 18 ہو گئی ہے۔
تازہ ترین ڈرون حملہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں شوال کے قصبے میں ایک گھر پر کیا گیا۔ یہ قبائلی علاقہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ سرحد کے بہت قریب ہے اور طالبان شدت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس حملے کے بعد پاکستان کے ایک سینئر سکیورٹی اہکار نے اے ایف پی کے ساتھ گفتگو میں تصدیق کر دی کہ اس حملے میں ایک امریکی ڈرون طیارے نے ایک گھر پر تین میزائل فائر کیے اور اس کارروائی میں پانچ انتہا پسند مارے گئے۔
اسی دوران ایک دوسرے مقامی سکیورٹی اہلکار نے بھی اس حملے کی تصدیق تو کر دی تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ابھی تک ہلاک شدگان کی شناخت نہیں ہو سکی۔ اس اہلکار نے مزید کہا کہ اسی علاقے میں کل پیر کے روز بھی ایک امریکی ڈرون طیارے سے جو حملہ کیا گیا تھا، اس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب بڑھ کر آٹھ ہو گئی ہے۔
اس سے قبل اتوار کو بھی پاکستانی قبائلی علاقے میں ایک امریکی ڈرون طیارے سے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ حکام کے بقول اس حملے میں بھی پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ اس طرح جنوبی وزیرستان کے پاکستانی قبائلی علاقے میں اتوار سے اب تک امریکی ڈرون طیاروں سے کیے گئے میزائل حملوں میں 18 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
پاکستان کے افغان سرحد کے ساتھ قبائلی علاقے پاکستانی طالبان اور دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے ان شدت پسندوں کا گڑھ سمجھے جاتے ہیں، جن میں ازبک اور ایغور نسل کے غیر ملکی عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
انہی قبائلی علاقوں میں سے ایک شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے بھی جون کے مہینے سے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ اس آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کے ذرائع کے مطابق اب تک ایک ہزار سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ شدت پسندوں کے جوابی حملوں اور سکیورٹی دستوں کے ساتھ ان کی جھڑپوں میں 86 پاکستانی فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔ ان اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں کیونکہ صحافیوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں ہے۔