پاپائے روم نے کوریا کے ’شہدا‘ کو مبارک قرار دے دیا
16 اگست 2014انہوں نے اس بات کا اعلان ہفتے کو کھلے آسمان تلے منعقدہ ایک خصوصی عبادت میں کیا جس میں تقریباﹰ آٹھ لاکھ افراد شریک ہوئے۔
اس موقع پر پاپائے روم نے مبارک قرار پانے والوں کے بارے میں اپنے واعظ میں کہا: ’’ان کی مثالیں ہمیں بہت کچھ بتاتی ہیں، ہم جو ایسے معاشروں میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں بے پناہ دولت کے ساتھ غربت کا عفریت بھی خاموشی سے پھیل رہا ہے، جہاں غریب کی آہیں شاذ و نادر ہی سنی جاتی ہیں۔‘‘
ان 124 افراد کو مسیحیت اختیار کرنے پر ہلاک کیا گیا تھا۔ پوپ فرانسس نے انہیں مبارک قرار دیا تو عقیدت مندوں نے تالیوں کی گونج سے اس اعلان کا خیر مقدم کیا۔
مبارک ٹھہرائے جانے والوں میں سے ایک پال یِن ژی ژنگ ہیں جنہیں 1791ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔ انہیں کوریا میں کیتھولک کلیسا کا بانی قرار دیا جاتا ہے۔ قتل کیے گئے دیگر 123 افراد ان کے پیرو کار تھے۔ انہیں اٹھارہویں اور انیسویں صدی کے دوران سرعام موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جزیرہ نما کوریا میں کیتھولک عقائد کی تاریخ نرالی ہے جسے اس خطے میں ان مقامی لوگوں نے پھیلایا جو اپنے بیجنگ کے دوروں کے موقع پر مسیحیت سے متاثر ہوئے تھے۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں پاپائے روم کی قیادت میں ہونے والے اس عبادتی اجتماع کے تناظر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ یہ اجتماع دارالحکومت کے ایک وسطی علاقے گوانگ ہوامُن بلیوارڈ پر منعقد کیا گیا۔ اس کے اطراف عمارتوں کی کھڑکیاں سیل کر دی گئیں جبکہ چھتوں پر ماہر نشانہ باز سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔ مجموعی طور پر تیس ہزار پولیس اہلکار سکیورٹی فرائض انجام دے رہے تھے۔
یہ عبادت پوپ فرانس کے پانچ روزہ دورہ جنوبی کوریا کا ایک اہم پہلو رہی۔ مشرقِ بعید کے لیے کسی پوپ کا گزشتہ پندرہ برسوں میں یہ پہلا دورہ ہے۔
عبادت مقامی وقت کے مطابق ہفتے کی صبح دس بجے شروع ہوئی۔ عقیدت مند گھنٹوں پہلے جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسٹیج کے گرد ’شہدا‘ کے بڑے بڑے پوسٹر لگائے گئے۔ عبادت کے لیے مخصوص مقام تک صرف ان دو لاکھ افراد کو رسائی دی گئی جنہوں نے پہلے سے رجسٹریشن کروا رکھی ہے۔ دیگر لوگ قریبی گلیوں میں جمع ہوئے جہاں نصب بڑی ٹی وی اسکرینز پر انہوں نے تقریب دیکھی۔