نفسیاتی بیماری ’آٹزم‘ کا عالمی دن
2 اپریل 2018ہر انسان دنیا کو مختلف زاویے سے دیکھتا ہے لیکن بعض افراد اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کی وجہ سے زیادہ حساس اور ذہین ہوتے ہیں۔ ایسے افراد اپنے ارد گرد رونما ہونے والے چھوٹے چھوٹے واقعات کو بھی نہایت سنجیدگی سے محسوس کرتے ہیں۔ عام لوگوں کے مقابلے میں ایسے افراد کا ردِعمل بالکل مختلف ہوتا ہے۔ تاہم وہ کسی گفتگو یا کسی ایک مرکزی موضوع ارنکاز توجہ کی صلاحیت نہیں رکھتے، اور ان کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ وہ دوسروں کے جذبات کا ادراک بھی نہیں کر سکتے۔ یہ افراد حرفِ عام میں’آٹزم‘ یا ’’خود محوری‘‘ نامی نفسیاتی مرض کا شکار ہوتے ہیں۔
سن 1940 میں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بچوں کے ایک ڈاکٹر ہانس آسپیرگر نے بعض نوجوان مریضوں کے غیر معمولی طرز عمل اور شخصیت کے پیچیدہ پہلوؤں کو محسوس کیا تھا۔ آسپیرگر نے دیکھا کہ یہ مریض عام انسانوں کے گروپ میں ضم ہونے کے قابل نہیں اور وہ دوسرے لوگوں کے جذبات کو مشکل سے سمجھ رہے تھے۔ آسپیرگر نے ایسے بچوں کا مشاہدہ کیا کہ ان بچوں کو دوست بنانے میں کیوں دشواری ہوتی ہے۔ تاہم عام طور پر اس مرض کی علامت کی نشاندہی کرنا مشکل ہوتا ہے۔ شاید اسی وجہ سے ایسے افراد کو ’آٹسٹک ‘ کہا جاتا ہے۔ بعد ازاں عصبیات دان اور محققین نے یہ ثابت کیا کہ آٹسٹک بچے غیر معمولی طور پر ذہین ہوتے ہیں۔ یہ بچوں کی اوسط ذہانت سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔
نومولود بچوں میں Autism کا یرقان سے تعلق ظاہر
صحت مند بڑھاپے کا عمر سے زیادہ تعلق نہیں، نئی تحقیق
اعصابی یا تفسیاتی نظام سے متعلق مرض کی تشریح کو عوام الناس تک آسان طریقے سے پہنچانے کے لیے ہالی ووڈ اور بالی ووڈ میں متعدد فلمیں بنائی گئی ہیں۔ جیسے کہ غیر معمولی ذہانت کے حامل امریکی شخص کِم پیک کی زندگی پر مبنی ہالی ووڈ کی فلم ’رین مین‘ ہے۔ کم پیک سن 2009 میں اپنی وفات سے قبل 12000 کتابیں حفظ کر چکے تھے، خواہ وہ کیلنڈر، ٹیلیفون ڈائری ہو یا پھر ٹی وی کے پروگرامز۔ کِم پیک کو تمام باتیں حرف بہ حرف ایسے ذہن نشین تھیں جیسے کسی ہارڈ ڈسک پر محفوظ کیا گیا ’ڈیٹا‘۔ تاہم کِم پیک نہ تو خود اپنے کپڑے تبدیل کرسکتے تھے اور نہ ہی اکیلے لائبریری جا سکتے تھے۔
ہالی ووڈ کی فلم ’رین مین‘ کے بعد بالی ووڈ میں بھی ’آٹزم‘ بیماریوں پر فلمیں بنائی گئیں۔ جن میں سپر سٹار عامر خان کی سپر ہٹ فلم ’تارے زمین پر‘ ڈسلیکسیا کے مرض کی نشاندہی کررہی تھی۔ دوسری جانب شاہ رخ خان کی فلم ’مائے نیم از خان‘ آٹسٹک انسانوں کی زندگی میں پیش آنے والے مسائل کی عکاس تھی۔ اعصابی نظام کے مرض پر حال ہی میں رانی مکھرجی کی فلم ’ہچکی‘ بھی ریلیز ہوئی ہے۔ ان فلموں میں ’آٹزم‘ جیسے حساس موضوعات کو بڑے پردے پر پیش کرکے معاشرے میں اعصابی نظام کے امراض کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کی کوشش کی گئی۔