نائجیریا میں ایک اور حملہ، درجنوں افراد ہلاک
29 ستمبر 2013نیوز ایجنسی اے پی نے ابوجہ حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشتبہ طور پر بوکو حرام کے جنگجوؤں نے اتوار کو علی الصبح ایک بجے یوب صوبے کے دیہی علاقے گوجبا میں قائم کالج آف ایگریکلچر میں گھس کر فائرنگ کر دی اور کمروں کو نذر آتش کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ جب حملہ کیا گیا تو طالب علم ہوسٹل کے کمروں میں سو رہے تھے۔
اس کالج سے وابستہ ایک اعلیٰ اہلکار مولیما ادی ماٹو نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’’انہوں (حملہ آوروں) نے ہمارے طالب علموں پر اس وقت حملہ کیا، جب وہ سو رہے تھے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ہلاک شدگان کی حتمی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں کیونکہ ابھی سکیورٹی فورسز تباہ شدہ کمروں سے لاشوں کو نکال رہی ہیں۔
نائجیرین فوج کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے پی کو بتایا ہے کہ ابھی تک بیالیس لاشیں ہسپتال منتقل کی جا چکی ہیں جب کہ اٹھارہ زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ ادی ماٹو کے بقول حکومت کی طرف سے سکیورٹی فراہم کیے جانے کے متعدد وعدوں کے باوجود انہیں محافظ فراہم نہیں کیے گئے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ بوکو حرام کی پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے نائجیریا کے شورش زدہ شمال مشرقی علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔
جنگجوؤں نے اسی علاقے میں چھ جولائی کو ایک اسکول پر حملہ کرتے ہوئے انتیس اسٹوڈنٹس کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے میں کچھ طالب علم اپنے ہوسٹل کے کمروں میں زندہ ہی نذر آتش کر دیے گئے تھے۔ تب سے وہاں بہت سے اسکول ممکنہ حملوں کے خوف کی وجہ سے بند کر دیے گئے تھے۔ تاہم دو ہفتے قبل ہی اس صوبے کے کمشنر برائے تعلیم محمد لامین نے ایک نیوز کانفرنس میں تمام اسکولوں کو دوبارہ سے کھولنے پر زور دیتے ہوئے سکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
بوکو حرام کی انتہا پسندانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 2010ء سے اب تک سترہ سو افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ یہ اسلام پسند تنظیم ملک میں اسلامی نظام قائم کرنے کی خواہاں ہے اور مغربی تعلیم کو ممنوعہ قرار دیتی ہے۔