نائجیریا میں شدت پسندوں کے حملے میں 40 سے زائد طلباء ہلاک
6 جولائی 2013خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دہشت گردی کی یہ کارروائی آج طلوع آفتاب سے قبل یوب ریاست کے علاقے مامُودو کے قصبے پوٹسکم میں کی گئی۔ متعدد طلبا گولیاں لگنے اور جھلس جانے کے باعث زخمی ہیں۔
اسی واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے خبررساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ ہفتے کو علی الصبح مسلح دہشت گردوں نے اس رہائشی اسکول پر اس وقت حملہ کیا جب طلباء سو رہے تھے۔ فائرنگ کی آواز سن کر اسکول کے ہوسٹل میں بھگدڑ مچ گئی اور طلباء نے جان بچانے کے لیے ادھر ادھر دوڑنا شروع کردیا جس کے بعد دہشت گردوں نے نہ صرف ان نہتے طلباء کو گولیوں کا نشانہ بنایا بلکہ بورڈنگ ہاؤس کی عمارت کو آگ بھی لگا دی جس کے باعث بہت سے زخمی اور بچ جانے والے طلباء آگ کے شعلوں کا شکار ہوگئے۔
مئی میں ’بوکوحرام‘ کے خلاف فوجی کارروائی شروع کیے جانے کے بعد سے یہ اب تک سکولوں پر ہونے والے تین بدترین حملوں میں سب سے زیادہ خوفناک حملہ ہے۔ بوکو حرام کا مطلب مقامی زبان میں ’’مغربی تعلیم حرام‘‘ ہے۔ خیال رہے کہ 2010ء سے شدت پسند درجنوں اسکولوں کو نذرِ آتش کر چکے ہیں اور ان کارروائیوں میں متعدد طالب علم ہلاک ہو چکے ہیں۔
یوب اُن ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں صدر گُڈ لک جوناتھن نے مئی میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت انہوں نے ان علاقوں میں اضافی فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا مقصد بوکو حرام پر قابو پانا تھا۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ ہنگامی حالت کی وجہ سے خطے کے بیشتر علاقوں میں موبائل فون سروس بند ہے اور ہفتے کے اس حملے کے لیے بیشتر معلومات ای میل کے ذریعے حاصل کی گئی ہیں۔
مشتبہ اسلامی شدت پسندوں نے گزشتہ ماہ شمال مشرقی شہر مائدوغوری میں بھی ایک اسکول پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں نو طالب علم ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے سے کچھ روز قبل داماتورو شہر میں ایک اسکول پر حملے کے نتیجے میں سات طلبا ہلاک ہو ئے تھے۔