موت کی سزا کے لیے نائٹروجن گیس کا استعمال کتنا درست؟
26 جنوری 2024سزا یافتہ قاتل کینتھ یوجین اسمتھ کو جمعرات کی شام کو آکسیجن سے محروم کرنے کے لیے ایک فیس ماسک کے ذریعہ خالص نائٹروجن گیس کا سانس لینے کے بعد مردہ قرار دے دیا گیا۔ اس پورے عمل میں تقریباً 22 منٹ کا وقت لگا۔
مجرم پر لرزہ طاری ہوا اور کراہتا رہا
عینی شاہدین نے بتایا کہ اسمتھ کم از کم دو منٹ کے لیے لرزتے ہوئے اور ان پٹیوں کو کھینچتے ہوئے دکھائی دیے جن سے ان کے ہاتھ پاوں باندھ دیے گئے تھے۔ اس کے بعد کئی منٹ تک گہری گہری سانس لینے کی آواز بھی سنائی دی۔
الاباما کے ایک عدالتی افسر جون ہیم سے پریس کانفرنس میں مجرم پر لرزہ طاری ہونے کے بابت پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ، "ایسا لگتا ہے کہ اسمتھ اس وقت تک اپنی سانسیں روکے ہوئے تھے جب تک یہ ان کے لیے ممکن تھا۔"
انہوں نے بتایا،"اس نے پٹیوں کو کھینچنے کی کوشش کی، کچھ تکلیف دہ سانسیں بھی لیں، لیکن یہ ایک غیر ارادی حرکت تھی اور یہ سب کچھ حسب توقع تھا۔"
امریکہ: سزائے موت کے لیے پہلی مرتبہ نائٹروجن گیس کا استعمال
اسمتھ نے اپنے آخری پیغام میں کہا، "آج رات الاباما انسانیت کو ایک قدم پیچھے کی طرف لے جانے کا سبب بنا ہے...میں محبت، امن اور روشنی کے ساتھ جارہا ہوں۔"
امریکہ میں سن 1982میں سزائے موت کے لیے مہلک انجکشن متعارف کرائے جانے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب ایک نیا طریقہ استعمال کیا گیا ہے۔ اس نئے طریقے پر سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔
نائٹروجن گیس سے دم گھٹنا کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
نائٹروجن گیس کے ذریعہ دم گھونٹ کر ماردینا موت کی سزا دینے کا ایک طریقہ ہے۔ اس میں قیدی کے چہرے پر سانس لینے والا ماسک رکھا جاتا ہے۔ اور اس کی سانس لینے والی ہوا یا آکسیجن گیس کو خالص نائٹروجن گیس سے بدل دیا جاتا ہے۔
اس سے وہ شخص آکسیجن سے محروم ہو جاتا ہے اور پھر چند سیکنڈوں میں بے ہوش ہو جاتا ہے۔ بالآخر چند منٹوں میں وہ موت کی نیند سوجاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گوکہ نائٹروجن سے دم گھونٹنے کا عمل ایک باضابطہ طریقہ لگ سکتا ہے لیکن یہ ایک خود ساختہ اصطلاح ہے، یہ کوئی حقیقی طبی عمل نہیں ہے۔
موت کی سزاؤں پر عمل درآمد میں غیر معمولی اضافہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل
ماہرین کے مطابق نائٹروجن کے ذریعہ دم گھونٹ کر مارنا سزائے موت کی ایک نئی تکنیک کے متعلق ساکھ پیدا کرنے کی کوشش ہے، جو واقعی پہلے کبھی نہیں کی گئی تھی۔
یہ طریقہ متنازع کیوں ہے؟
الاباما کے اٹارنی جنرل اسٹیو مارشل نے دعویٰ کیا کہ نائٹروجن کے ذریعہ دم گھٹنا " سزائے موت کا اب تک وضع کردہ شاید سب سے زیادہ انسانی طریقہ ہے۔"
لیکن جنیوا میں اقوام متحدہ میں حقوق انسانی کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے خبر دار کیا کہ یہ طریقہ ''بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے لحاظ سے تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیرانسانی یا ذلت آمیز سلوک یا سزا کے زمرے میں آتا ہے۔''
اسمتھ کے وکلاء نے یہ دلیل دیتے ہوئے نائٹروجن کے ذریعہ دم گھوٹنے کے عمل کو روکنے کی کوشش کی تھی کہ ریاست اسے ایک تجرباتی عمل کے طریقہ کار کے لیے تجربہ کا موضوع بنارہی ہے۔ جوکہ امریکہ میں ظالمانہ اور غیر معمولی سزا پر آئینی پابندی کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
ملائیشیا نے لازمی موت کی سزا ختم کر دی
وکلاء کا کہنا تھا کہ اپنی پہلی کوشش میں اسمتھ کو مارنے کی کوشش میں ناکام ہوجانے کے بعد الاباما نے اسے 'گنی پگ' کے طورپر منتخب کیا ہے تاکہ سزائے موت کا ایسا طریقہ آزمایا جا سکے جس کی پہلے کبھی کوشش نہیں کی گئی تھی۔ لیکن دنیا دیکھ رہی ہے۔"
خیال رہے کہ سن 1988میں قتل کا مجرم قرار دیے جانے والے اسمتھ کو الاباما ریاست نے سن 2022 میں مہلک انجکشن دے کر سزائے موت پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں ناکامی ہوئی تھی۔
امریکا: وفاقی سطح پر سزائے موت پر عارضی پابندی
یہ قانونی جنگ سپریم کورٹ تک پہنچی، جس نے جمعرات کے روز فیصلہ سنایا کہ موت کی سزا دینے کے نئے طریقے پر عمل درآمد کیا جاسکتا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)