معروف بھارتی طبلہ نواز ذاکر حسین انتقال کر گئے
16 دسمبر 2024بھارت کے معروف طبلہ نواز ذاکر حسین کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا تھے۔ان کا امریکی شہر سان فرانسسکو کے ایک ہسپتال میں گزشتہ دو ہفتوں سے علاج جاری تھا۔ اتوار کی شام 73 برس کی عمر میں وہ ہسپتال میں ہی انتقال کر گئے۔
ابتدائی طور پر ان کی موت کی اطلاعات اتوار کے روز ہی منظر عام پر آنے لگی تھیں، لیکن ان کے اہل خانہ نے اس کی تردید کی تھی۔ البتہ پیر کی صبح ان کے خاندان نے اس کی تصدیق کی۔
ذاکر حسین کی بہن خورشید اولیا نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ان کا انتقال "بہت پرسکون انداز میں" ہوا۔ انہوں نے بتایا، "وینٹیلیشن مشین بند ہونے کے بعد سان فرانسسکو کے مقامی وقت کے مطابق شام کے چار بجے کے قریب بہت پرسکون طریقے سے انہوں نے اپنی آخری سانسیں لیں۔"
فتوے پر بھارتی موسیقار اے آر رحمان کا ردعمل
اپنے دور کے سب سے عظیم طبلہ سازوں میں سے ایک طور پر معروف، ذاکر حسین کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ انٹونیا منیکولا اور ان کی بیٹیاں انیسہ قریشی اور ازابیلا قریشی ہیں۔"
جرمنی کا قومی ترانہ: طبلے پر پاکستانی بچوں کی پرفارمنس
ذاکر حسین مارچ 1951 میں ممبئی میں پیدا ہوئے تھے اور اپنے دور کے لیجنڈری طبلہ ماسٹر استاد اللہ رکھا کے بیٹے تھے۔
موسیقی کی غیر معمولی میراث
ذاکر حسین کے اہل خانہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے پیچھے ایک ایسی غیر معمولی میراث چھوڑ کر گئے ہیں، جس سے دنیا بھر میں موسیقی سے محبت کرنے والے لاتعداد افراد نے لطف اٹھایا اور جس کی بازگشت آنے والی نسلوں میں بھی گونجتی رہے گی۔
چھ دہائیوں پر محیط اپنے کیریئر میں حسین نے کئی نامور بین الاقوامی اور بھارتی فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔ انہوں نے اپنے والد کی میراث کی عکاسی کرتے ہوئے موسیقی کی دنیا میں ایک ممتاز راہ تشکیل دی۔
’کن‘ میلہ: بھارتی فلمسازوں کی نئی نسل
ذاکر حسین نے محض سات برس کی عمر میں اسٹیج سے اپنی پہلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور پنڈت روی شنکر، علی اکبر خان اور شیو کمار شرما جیسے عظیم فنکاروں سمیت تقریباً تمام بڑے بھارتی موسیقاروں کے ساتھ کام کیا۔
یو-یو ما، چارلس لائیڈ، بیلا فلیک، ایڈگر میئر، مکی ہارٹ اور جارج ہیریسن جیسے مغربی موسیقاروں کے ساتھ ان کے کام نے بھارتی کلاسیکی موسیقی کو بین الاقوامی سامعین تک پہنچایا۔ اس کی وجہ سے ان کی عالمی شہرت میں بھی اضافہ ہوا۔
ذاکر حسین کو ان کے کیریئر کے دوران چار بار گریمی ایوارڈ سے نوازا گیا، جس میں رواں برس کے اوائل کے 66 ویں گریمی ایوارڈز میں شاندار تین اعزازات بھی شامل ہیں۔
دوایٹمی طاقتوں کا سنگم موسیقی کے میدان میں
بھارت کے سب سے مشہور کلاسیکی موسیقاروں میں سے ایک، حسین کو سن 1988 میں پدم شری اور پھر سن 2002 میں پدم بھوشن اور گزشتہ برس پدم وبھوشن جیسے شہری اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
تعزیت اور خراج تحسین
ان کی موت کی خبر آنے کے فوری بعد سے ہی سوشل میڈیا پر تعزیت کا سلسلہ شروع ہوا، جو اب بھی جاری ہے۔ کئی بھارتی وزراء اور مشہور شخصیات نے موسیقار کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
گریمی ایوارڈ یافتہ موسیقار رکی کیج نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں حسین کو ان کی انکساری "بے حد عاجزانہ فطرت" کے لیے انہیں یاد کیا۔
انہوں نے لکھا، "وہ بھارت میں پیدا ہونے والے اب تک کے عظیم ترین موسیقاروں اور شخصیتوں میں سے ایک تھے۔ خود بھی بہترین ہونے کے ساتھ ہی ذاکر صاحب بہت سے ایسے موسیقاروں کا کیریئر بنانے کے بھی ذمہ دار ہیں، جو اب خود اتنے قد آور ہیں کہ ان کی بھی پیروی کی جاتی ہے۔"
گولڈن گلوب ایوارڈ میں بھارت کی کامیابی
ان کا مزید کہنا تھا، "وہ ہنر اور علم کا خزانہ تھے اور انہوں نے ہمیشہ تعاون اور اپنے کاموں کے ذریعے موسیقی سے جڑی پوری برادری کو بہت کچھ عطا کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ان کی میراث ہمیشہ زندہ رہے گی اور اس کا اثر نسلوں تک محسوس کیا جائے گا۔ وہ بہت جلد ہمیں چھوڑ گئے۔"
فلمساز ہنسل مہتا نے کہا، "الوداع استاد جی۔ طبلے کو سب سے آگے لانے والا شخص چل بسا۔ ان کے اہل خانہ، دنیا بھر کے مداحوں اور طالب علموں سے دلی تعزیت۔"
سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے نے حسین کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا اور کہا، "انہوں نے جو زندگی گزاری اور ان کی جو موسیقی ہے، اس کے ذریعے ان کی میراث ہمیشہ زندہ رہے گی۔"