فتوے پر بھارتی موسیقار اے آر رحمان کا ردعمل
16 ستمبر 2015
معروف بھارتی موسیقار اے آر رحمان نے کہا ہے کہ جب انہوں نے پیغمبر اسلام پر بنائی جانے والی ایرانی فلم ’محمد‘ کی موسیقی ترتیب دینے کا فیصلہ کیا، تو وہ کسی کو برہم کرنے کے نیت نہیں رکھتے تھے۔
رحمان نے اپنے فیس بک پیچ پر ایک خط شائع کیا ہے، جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ انہوں نے اس فلم کی موسیقی ترتیب دینے کا فیصلہ اچھی نیت کے ساتھ کیا تھا اور وہ کسی کے جذبات مجروح نہیں کرنا چاہتے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ اس فلم کا حصہ بننے پر اس مسلمان بھارتی سپر اسٹار کے خلاف ایک فتویٰ جاری کر دیا گیا تھا۔
رضا اکیڈمی کی طرف سے گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے اس فتویٰ میں کہا گیا تھا کہ رحمان دائرہ اسلام سے باہر ہو گئے ہیں اور اگر وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہیں تو انہیں ایک مرتبہ پھر کلمہ پڑھ کر مسلمان بننا پڑے گا۔ اس فتوے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان کی شادی بھی منسوخ ہو گئی ہے اور انہیں اپنی اہلیہ سے دوبارہ نکاح کرنا چاہیے۔
اس فتوے میں نئی دہلی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ اس ایرانی فلم کو بھارت میں نمائش کی اجازت نہ دی جائے۔ ’محمد‘ نامی یہ فلم پیغمبر اسلام کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔ رضا اکیڈمی نے اس فلم کے ہدایت کار مجید مجیدی کے خلاف بھی فتوی جاری کیا ہے۔
اس فتوے کے جواب میں رحمان نے لکھا، ’’میں اسلام کا اسکالر نہیں ہوں۔ میں درمیانی راستہ اختیار کرتا ہوں اور روایت پسند ہوں۔ میں مشرقی اور مغربی دونوں ممالک میں رہتا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کے سب سے محبت کروں۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’میں نے اس فلم کی ہدایت کاری نہیں کی بلکہ صرف موسیقی دی ہے۔‘‘
رحمان نے مزید کہا، ’’اس فلم کی موسیقی دینے کا تجربہ بہت روحانی تھا اور یہ تجربہ میں لوگوں کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ اپنے فیس بک پر جاری کردہ اس خط میں انہوں نے مزید لکھا، ’’میں نے اس فلم میں کام کرنے کا فیصلہ اچھی نیت کے ساتھ کیا تھا اوراس طرح میں کسی مذہبی گروہ کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتا تھا۔‘‘ رحمان کے بقول انہوں نے یہ کام انتہائی نیک نیتی کے ساتھ سر انجام دیا ہے۔
130 بھارتی فلموں کو سروں سے نئی جان بخشنے والے رحمان ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے تھے تاہم انہوں نے 1989ء میں مذہب اسلام قبول کر لیا تھا۔ تبدیلی مذہب کے بعد انہوں نے اپنے لیے اللہ رکھا رحمان کا نام منتخب کیا تھا۔