مالدیپ کی حکومت نے برطانوی سنگ تراش کا فن پارہ تباہ کر دیا
25 ستمبر 2018جس فن پارے کو مالدیپی پولیس نے ہتھوڑوں اور دوسرے سامان کے ساتھ توڑا ہے وہ برطانیہ کے سنگ تراش جیسن ڈی کیئرز ٹیلر کی تخلیق تھا۔ اس کو توڑنے کا حکم صدارتی الیکشن میں شکست کھانے والے صدر عبداللہ یامین نے رواں برس جولائی میں دیا تھا۔ اُن کے اس حکم پر عمل درآمد انتخابات کے نتائج سامنے آنے پر کیا گیا۔
اسلام اس ریاست کا سرکاری مذہب ہے۔ اس باعث کوئی مجسمہ یا انسانی خدوخال کا حامل سنگ تراشی کا کوئی نمونہ بھی اسلامی اقدار کے مخالف خیال کیا جاتا ہے۔ جیسن ڈی کیئرز ٹیلر کے فن پارے کا نام ’کولاریم‘ تھا اور صدر یامین نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کو توڑنے کے حوالے سے عام لوگوں میں شدید اشتعالانہ جذبات پائے جاتے ہیں۔
کورلایم کو توڑنے پر اس کے سنگ تراش جیسن ڈی کیئرز ٹیلر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی پریشان کن اور دکھ کی بات ہے کہ مالدیپی حکام نے ان کے ایک فن پارے کو تباہ کر دیا ہے حالانکہ اس تناظر میں ابھی مذاکراتی عمل جاری تھا۔ برطانوی سنگ تزش کا یہ بھی کہنا ہے کہ کولاریم کی تخلیق کی بنیادی وجہ ایک انسان کا اپنے ماحول سے ربط دکھانا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مالدیپ ایک خوبصورت ملک ہے لیکن کولاریم کو توڑنا اس خوبصورت ملک کی ماحولیاتی تحریک کے لیے دھچکا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مالدیپ میں مہاتما بدھ کے مجسموں پر بھی پابندی عائد ہے جبکہ تاریخی اعتبار سے بدھ مت ان جزائر میں مذہبِ اسلام سے پہلے موجود تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ عبداللہ یامین کو لبرل سوچ کے حامل اپوزیشن رہنما ابراہیم محمد صالح نے شکست سے دوچار کیا ہے۔ مالدیپ سنی مسلمانوں کی جزیرہ ریاست ہے اور اس کی آبادی تین لاکھ چالیس ہزار کے لگ بھگ ہے۔ حالیہ کچھ عرصے میں عبداللہ یامین نے چین کے علاوہ سعودی عرب کے ساتھ بھی دو طرفہ تعلقات کو استوار کرنے کے عملی اقدامات کیے تھے۔