’قزاق‘، جرمنی میں ابھرتی ہوئی سیاسی قوت
27 اپریل 2012ایک سال پہلے یہ بات بہت کم لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتی تاہم اب اس جماعت کے حوالے سے جرمن ذرائع ابلاغ بہت زیادہ دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔
جرمنی میں وہی سیاسی جماعتیں پارلیمان تک پہنچ سکتی ہیں، جو کم از کم پانچ فیصد ووٹ حاصل کرتی ہوں تاہم گزشتہ کئی مہینوں سے رائے عامہ کے جائزوں میں پائریٹس پارٹی نامی نئی سیاسی جماعت اس سے بھی کہیں زیادہ عوامی حمایت حاصل کر رہی ہے۔ سروے منظم کرنے و الے ایک ممتاز ادارے فورسا کے مطابق اگر آج انتخابات منعقد ہوں تو پائریٹس کو تیرہ فیصد تک یعنی گرین پارٹی سے بھی زیادہ ووٹ ملیں گے۔
فورسا کے سربراہ مانفریڈ گلنر کے مطابق لوگ پہلے سے سیاسی منظر نامے پر موجود بڑی جماعتوں کے ایک ہی جیسے نعروں سے تنگ آ چکے ہیں اور اسی لیے اُن کی ہمدردیاں پائریٹس پارٹی کے ساتھ ہیں:’’نوجوانوں کی بھی اور ساٹھ سال تک کے درمیانی عمر کے شہریوں کی بھی ہمدردیاں پائریٹس کے ساتھ ہیں۔ کم پڑھے لکھ، زیادہ پڑھے لکھے اور کم آمدنی والے طبقات میں سے بھی لوگ اِس جماعت کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس اعتبار سے یہ ایک عوامی جماعت ہے کیونکہ اِسے ہر طبقہء فکر کے لوگ پسند کر رہے ہیں۔‘‘
گزشتہ سات ماہ کے دوران تمام وفاقی جرمن صوبوں میں پائریٹس کی رکنیت اختیار کرنے والے جرمن شہریوں کی تعداد دو گنا اضافے کے ساتھ بڑھ کر تقریباً اٹھائیس ہزار تک جا پہنچی ہے۔ یہ جماعت انٹرنیٹ کو اپنی تشہیر کے لیے ہی استعمال نہیں کر رہی بلکہ انٹرنیٹ اس جماعت کے مرکزی سیاسی موضوعات میں سے ایک ہے۔
برلن کی صوبائی پارلیمان میں پائریٹس کی حزب کے ناظم الامور مارٹِن ڈیلیُس بتاتے ہیں:’’جو شخص بھی یہ سمجھتا ہے کہ انٹرنیٹ اپنی ترقی کی آخری حدود تک پہنچ چکا ہے، وہ غلطی پر ہے۔ ابھی تو ہم اِس ذریعہء ابلاغ کے آغاز پر ہیں۔ ہم جو فیصلے اب کریں گے، وہ شہریوں کے سیاسی شعور کے ساتھ ساتھ ریاست اور معاشرے کے نظام پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔‘‘
پائریٹس کا کہنا ہے کہ وہ غیر مشروط بنیادی آمدنی، مقامی ذرائع آمدو رفت کے لیے مختلف طریقوں سے مالی وسائل کے حصول اور ایک منصفانہ تعلیمی نظام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
Scholz, Kay-Alexander/aa/ia