فلپائن میں چرچ پر حملے کے بعد مسجد پر بم حملہ، دو افراد ہلاک
30 جنوری 2019جنوب مشرقی ایشیا کے اس ملک کے دارالحکومت منیلا سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ بم حملہ فلپائن کے بدامنی کے شکار جس جنوبی علاقے میں کیا گیا، وہاں ابھی اتوار ستائیس جنوری کو ہی ایک مسیحی عبادت گاہ پر بھی ایک ہلاکت خیز حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں کیتھولک مسیحیوں کے ایک کلیسا کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس بم دھماکے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق فلپائن کے اسی علاقے میں ابھی حال ہی میں ایک رائے دی بھی ہوئی تھی، جس میں ووٹروں نے اس امر کی حمایت کر دی تھی کہ اس خطے کی مسلم آبادی کو خود اختیاری ملنا چاہیے۔ فلپائن میں مسلم مذہبی اقلیتی آبادی کا کافی بڑا حصہ اس علاقے کے ایک ایسے جزیرے پر آباد ہے، جو منڈاناؤ کہلاتا ہے۔
پولیس کے مطابق اس مسجد پر ایک گرینیڈ سے یہ حملہ بدھ کو علی الصبح اس وقت کیا گیا، جب مقامی باشندے ابھی سو رہے تھے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس بم حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد ایسے مقامی مسلمان تھے، جو دھماکے کے وقت مسجد ہی میں سوئے ہوئے تھے۔
اس حملے کےبعد ملکی نشریاتی اداروں پر دکھائی جانے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح اس گرینیڈ حملے کے بعد اس مسجد میں جگہ جگہ ٹوٹے ہوئے شیشے بکھرے پڑے تھے اور نماز کے لیے بچھائے گئے قالینوں پر ہر طرف خون کے دھبے تھے۔
اس بم دھماکے کے بعد مقامی پولیس کی بھاری نفری نے اس مسجد کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔ فلپائن اکثریتی طور پر ایک کیتھولک مسیحی آبادی والا ملک ہے، جہاں گزشتہ اتوار کے روز ایک کیتھیڈرل پر کیے گئے بڑے بم حملے کے بعد سے کافی زیادہ کشیدگی پائی جاتی ہے۔ کلیسا پر بم حملے کی ذمے داری دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی تھی۔
حکام کے مطابق یہ بم حملہ جزیرے منڈاناؤ کے شہر زامبوآنگا کی ایک مسجد پر کیا گیا اور فی الحال یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ اس مسجد پر حملہ چند روز پہلے کلیسا پر کیے گئے ہلاکت خیز بم حملے ہی کا ردعمل تھا۔
دوسری طرف فلپائن میں، جسے اپنے ہاں مسلم عسکریت پسندوں کی علیحدگی پسندی کی مسلح تحریک کا سامنا بھی رہا ہے، ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مسیحیوں کے کسی چرچ پر دہشت گردانہ حملے کے محض چند ہی روز بعد مسلمانوں کی کسی مسجد کو بھی اس طرح کی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
م م / ع ا / اے ایف پی