1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن میں ایک چرچ کے باہر دو بم دھماکے، 27 ہلاک

27 جنوری 2019

فلپائن کے جنوبی حصے میں ایک چرچ کے باہر ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد ہلاک جبکہ 77 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس اور فوجی ذرائع کے مطابق مرنے والوں میں سکیورٹی فورسز کے ارکان بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/3CGok
Philippinen Bomenanschlag in Jolo
تصویر: picture-alliance/AP/WESMINCOM Armed Forces of the Philippines

یہ بم دھماکے فلپائن کے صوبہ سولو کے شہر خولو میں ہوئے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے علاقائی پولیس ڈاٹریکٹر گارشیانو مِجارس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ بم دھماکے ’آور لیڈی آف ماؤنٹ کیرمل‘ نامی کیتھڈرل بنا۔

فلپائن کے جنوبی حصے منداناؤ میں سکیورٹی پہلے ہی سے کافی سخت ہے لیکن اس کے باوجود یہ بم دھماکے ہوئے ہیں۔ مِجارس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 20 عام شہری جبکہ سات فوجی ہیں۔ اس کے علاوہ زخمی ہونے والوں میں 61 عام شہری اور 14 فوجی شامل ہیں۔

گارشیانو مجارس نے دارالحکومت منیلا کے ریڈیو DZMM سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مِنداناؤ کے تمام علاقے میں اس وقت مارشل لاء نافذ ہے، لہٰذا ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ سکیورٹی میں کہاں غلطی ہوئی ہے۔‘‘

فلپائن کی سکیورٹی فورسز کے ارکان کیتھڈرل میں ہونے والے دوسرے بم دھماکے کا نشانہ بنے جو کیتھڈرل کے اندر اتوار کی دعائیہ عبادت کے دوران پھٹنے والے پہلے بم دھماکے کے بعد وہاں پہنچے تھے۔ فوج کے علاقائی ترجمان گیری بیسانا کے بقول دوسرا دھماکہ کار پارک میں ہوا۔

فلپائنی حکام کی طرف سے ابھی تک اس حملے کے پیچھے کار فرما وجوہات کا تعین نہیں کیا گیا۔ تاہم منداناؤ کے علاقے میں گزشتہ ہفتے ایک عوامی رائے شماری کرائی گئی تھی جس میں اس علاقے میں ایک نئے مسلم خودمختار علاقے کے قیام کی توثیق کی گئی۔

Philippinen Jolo Militärfahrzeug
مِنداناؤ کے تمام علاقے میں اس وقت مارشل لاء نافذ ہے۔تصویر: picture-alliance/EPA/B. Hajan

منداناؤ میں بانگسامورو کو ایک مسلم خودمختار علاقہ قرار دینے کا قانون دراصل 2014ء میں فلپائنی حکومت اور سب سے بڑے مسلم باغی گروپ مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی روشنی میں اختیار کیا گیا ہے۔

فلپائن کے وفاقی پولیس سربراہ آسکر البیالدے کے مطابق، ’’کسی بھی زاویے کو فی الحال حتمی قرار نہیں دیا گیا مگر تحقیقات میں اس علاقے کے ان تمام گروپوں پر غور کیا جا رہا ہے جو خطرہ ہیں۔‘‘

فلپائنی فوج کے علاقائی ترجمان گیری بیسانا کے مطابق تفتیش کار اس دھماکے میں استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مشتبہ افراد تک پہنچنے میں آسانی ہو۔

ا ب ا / ع ح (ڈی پی اے)