غیر شفاف تجارتی ماحول: کیمرون کا سنگھ کے نام خط
7 مارچ 2011ڈیوڈ کیمرون نے اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے نام ایک خط میں انہیں خبردار کیا ہے کہ اقتصادی ماہرین بھارت میں تجارتی شعبے کی صورتحال کے بارے میں یقین سے کوئی بھی پیش گوئی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم کے بقول یہ حالات برطانیہ اور ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کے باہمی تجارتی تعلقات پر بری طرح اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ ڈیوڈ کیمرون نے اپنا یہ خط بھارتی وزیراعظم کو گزشتہ مہینے لکھا تھا، جس کی تفصیلات اب منظر عام پر آئی ہیں۔
اپنے اس خط میں ڈیوڈ کیمرون نے چند ایسے بڑے تجارتی مسائل کا حوالہ بھی دیا، جس میں اربوں مالیت کے فیصلے یا ادائیگیاں بھارت میں انتظامی تاخیر کی وجہ سے ابھی تک تکمیل کو نہیں پہنچ سکی ہیں۔
ڈیوڈ کیمرون نے گزشتہ برس بھارت کا ایک دورہ بھی کیا تھا۔ اس دورے کے دوران کئی تجارتی معاہدے بھی طے پائے تھے کیونکہ لندن حکومت نئی دہلی کے ساتھ تجارتی روابط کو زیادہ سے زیادہ وسعت دینا چاہتی ہے۔ لیکن ان دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات پر ابھی تک عالمی اقتصادی بحران کے اثرات ختم نہیں ہو سکے۔
ڈیوڈ کیمرون نے اپنے خط میں لکھا کہ چند برطانوی کمپنیوں کو بھار ت میں ابھی تک مشکلات کا سامنا ہے۔ خاص طور پر کاروباری ماحول کی شفافیت کے حوالے سے یہ وہ رکاوٹیں ہیں جو مضبوط تجارتی تعلقات کی راہ میں بڑے خطرات کا سبب بن رہی ہیں۔
نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے من موہن سنگھ کے نام اس خط میں لکھی گئی باتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ اس سرکاری خط کے مندرجات آج پیر کے روز بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز میں شائع ہوئے۔
برطانیہ بھارت کا بارہواں سب سے بڑا تجارتی ساتھی ملک ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 2008 اور 2009 کے مالی سال میں تجارت کا حجم 12.5 بلین ڈالر رہا تھا۔ اس کے علاوہ برطانیہ بھارت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: عدنان اسحاق