بھارت میں مڈل کلاس کی خوشحالی میں اضافہ
2 مارچ 2011دنیا کی سب سے سستی موٹر گاڑی بنانے کا دعویٰ کرنے والی ٹاٹا کمپنی کی بِکری میں سو فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 'لکھ ٹکیہ' کار کے نام سے مشہور ٹاٹا کمپنی کی گاڑی نینو کی قیمت سوا لاکھ بھارتی روپے سے شروع ہوتی ہے۔
2009ء میں متعارف کرائی گئی 'دنیا کی سب سے سستی گاڑی' کے اس سال ایک ماہ میں آٹھ ہزار سے زائد یونٹ فروخت ہوئے، جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران فروخت ہونے والی ایسی گاڑیوں کی تعداد کے مقابلے میں 101 فیصد زیادہ ہے۔
بھارت میں مسافر بردار گاڑیاں بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ماروتی سوزوکی، جو جاپانی ملکیت ہے، نے ایک لاکھ سے زائد یونٹ فروخت کیے۔ اس اعتبار سے ماروتی سوزوکی برانڈ کی سیل میں 15.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ امریکی کمپنی فورڈ کے ذیلی ادارے فورڈ انڈیا نے سیل میں لگ بھگ دو سو فیصد اضافہ ظاہر کیا ہے۔
فورڈ انڈیا کے ماڈل فیگو کو سب سے زیادہ پسند کیا گیا، جس کے قریب دس ہزار یونٹ فروخت ہوئے۔ ایک مقامی کار ساز ادارے مہندرا اینڈ مہندرا نے بھی اپنی گاڑیوں کی سیل میں 20 فیصد اضافے کی اطلاع دی ہے۔
اگرچہ بہت سے ملازمت پیشہ بھارتی شہری ٹاٹا نینو کو اپنی نجی سواری کے طور پر اپنا چکے ہیں تاہم مقبولیت کے اعتبار سے یہ گاڑی اب بھی ماروتی آلٹو سے پیچھے ہے۔ متوسط طبقے کے لیے نینو بنانے والی بھارتی کمپنی ٹاٹا موٹرز کے تحت امراء کے لیے برطانوی پرتعیش گاڑیاں Jaguar اور Land Rover بھی درآمد کی جاتی ہیں۔ اس اعتبار سے ٹاٹا کمپنی کی سیلز میں مجموعی طور پر 18 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
ان گاڑیوں کے علاوہ مسافر بردار اور کمرشل گاڑیوں کی سیل سے بھی بھارت میں اقتصادی خوشحالی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بعض تجزیہ نگاروں کے خیال میں فروری سے قبل موٹر گاڑیوں کی سیل میں اضافے کی ایک وجہ بجٹ میں ٹیکس اضافے کے خدشات بھی تھے۔ تاہم ملکی وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے جو بجٹ پیش کیا ہے، اس میں گاڑیوں پر ایکسائز ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
اب بھی بھارت کی شہری آبادی میں ہر دس میں سے محض ایک جبکہ دیہی آبادی میں ہر 50 میں سے ایک گھر میں گاڑی ہے۔ اسی بناء پر گاڑیاں بنانے والی بڑی بین الاقوامی کمپنیاں بھارت کو مستقبل کی ایک بڑی منڈی کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک