عراقی فوج کا ایرانی جلاوطنوں کے کیمپ پر حملہ، 34 ہلاک: اقوام متحدہ
15 اپریل 2011ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے بغداد کے شمال میں واقع کیمپ اشرف میں عراقی فوج کے اس حملے کو قتل عام قرار دیتے ہوئے مکمل حکومتی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔
ہلاک شدگان کی تعداد اقوام متحدہ کی جانب سے کیمپ کے دورے کے ایک دن بعد سامنےآئی ہے۔اس سے قبل عراقی حکومت نے یہ مطالبہ کر رکھا ہے کہ اس کیمپ کو بند کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کا کہنا ہے، " ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ کیمپ اشرف اور اس کے قرب و جوار میں 34 لاشیں ہیں"۔ جینوا میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائےحقوق انسانی کے ترجمان Rupert Colville کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں جن میں سے اکثر کو گولیاں ماری گئیں تھی۔
اس کیمپ کی منتظم جماعت ’پیپلز مجاہدین آف ایران‘ کے مطابق گزشتہ ہفتے جمعہ کے روز ہونے والے اس حملے میں تین سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس واقعے کے بعد بھی کئی حملے کیے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب عراقی حکومت کے ترجمان علی دباغ نے ایسی کسی بھی کاروائی میں جانی نقصان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام اس معاملے کی تفتیش کریں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے دباغ کا کہنا تھا کہ ان کی سکیورٹی فورسز کا ماننا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد کو ان کے اپنے کیمپ گارڈز نے فرار ہونے کی کوشش کرنے پر قتل کیا ہے۔ دباغ کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جانب سے ایسی کاروائی ماضی میں بھی کی جا چکی ہیں۔
ادھر عراقی فوج کے مطابق چھاپہ مارنے کے فوری بعد کیمپ کے رہائشیوں کی جانب سے فوج پر پتھراؤکیا گیا جو تصادم کی صورت اختیار کر گیا جس میں تین افراد ہلاک ہوئے۔
کیمپ اشرف کو 1980ء میں اس وقت کے عراقی حکمراں صدام حسین نے ایران کے خلاف جاری جنگ میں مخالف بیس کے طور پر قائم کیا تھا۔ اس کیمپ میں تین ہزار سے زائد مرد و خواتین اور بچے رہایش پزیر ہیں۔ تاہم امریکی فوج کی جانب سے 2003 میں عراق پر حملے کے بعد گزشتہ برس عراقی سکیورٹی حکام کو کیمپ کی حفاظت کا کام سونپ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے یہ کیمپ عراقی حکام کے لیے مشکلات میں اضافہ بنتا چلا گیا۔
اس کیمپ کی منتظم جماعت پیپلز مجاہدین آف ایران کا نام امریکی حکومت کی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں موجود ہے۔ اس کے باوجود امریکی سینٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چئیرمین جان کیری نے اسے قتل عام قرار دیتے ہوئے عراقی فوج کی کاروائی کو نا قابل قبول قرار دیا ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: شادی خان سیف