عراقی وزیر اعظم کا دورہ ایران، امریکی ردعمل
19 اکتوبر 2010امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان فلپ کراؤلی نے نوری المالکی کے دورہ ایران پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک ہونے کے ناطے ان کا ایک رشتہ تو ہے۔’ میں عراقی وزیراعظم کے دورہ ایران پر کوئی خاص تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران اورعراق ہمسایہ ممالک ہیں اور اس ناطے ان کے ایک رشتے سے کوئی انکار نہیں۔‘
کراؤلی نے کہا کہ واشنگٹن حکومت یقینی طور پر یہ سمجھتی ہے کہ ایران، عراق کی سالمیت اورخود مختاری کا احترام کرتے ہوئے ایک اچھا ہمسایہ ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران حکومت کو ایسے عناصر کی حمایت چھوڑ دینی چاہئے جو عراق میں پر تشدد کارروائیاں سرانجام دیتے ہیں۔
عراقی وزیراعظم کا ایک روزہ دورہ ایران ان کے اس علاقائی حمایت حاصل کرنے کے دوروں کا ایک حصہ تھا، جس کے تحت وہ وزارت عظمیٰ کےعہدے پر براجمان رہنے کے لئےعلاقائی مدد اکھٹی کر رہے ہیں۔ عراق میں سات مارچ کو منعقد ہوئے پارلیمانی انتخابات میں وہ حکومت سازی کے لئے قطعی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہو گئے تھے۔
سات ماہ گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک عراق میں حکومت سازی ممکن نہیں ہو سکی ہے کیونکہ ان انتخابات میں دوسری بڑی طاقت بن کر ابھرنے والے ایاد علاوی بھی وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔
نوری المالکی نے اپنے دورہ ایران کے دوران سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای اور صدرمحمود احمدی نژاد سے ملاقاتیں کی۔ ایران کے سپریم رہنما نے ایک بار پھرعراق کی تمام تر مسائل کی جڑ وہاں امریکی افواج کی موجودگی کو قراردیا اور کہا کہ ایران،عراق میں استحکام کے لئے ضرور کام کرے گا۔ انہوں نے تمام عراقی قوتوں کو متحد ہونے کی تلقین بھی کی۔
اطلاعات کے مطابق المالکی نے اس کے علاوہ قم شہر میں عراق کے شیعہ انقلابی رہنما مقتدیٰ الصدر سے بھی ملاقات کی۔ نوری المالکی نے اس موقع پر ایران سے درخواست کی کہ جنگ سے تباہ حال ملک عراق میں بحالی اور تعمیر نو کے لئے تہران حکومت اپنا کردار ادا کرے۔
بغداد میں نوری المالکی کی دفتر سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا،’ ہم نے ایران اور اپنے ہمسایہ ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ ہمارے ملک میں تعمیر نو کے کاموں کے علاوہ اقتصادی و کمرشل شعبوں میں تعاون کریں تاکہ خطے میں استحکام کی صورتحال بہتر ہو سکے۔‘
نوری المالکی اب تک شام اوراردن کا دورہ بھی کرچکے ہیں جبکہ وہ ایران کے بعد مصراور ترکی بھی جائیں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین