عراق پھر تشدد کی لپیٹ میں، مزید ہلاکتیں
24 اگست 2013جس علاقے میں یہ بم دھماکا ہوا ہے اس میں متعدد ریستوران واقع ہیں۔ حکام کے مطابق اس حملے میں پچاس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
عراق میں جاری فرقہ وارانہ تشدد کے نتیجے میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مبصرین کے مطابق عراقی حکام ان دہشت گردانہ کارروائیوں کو روکنے میں یکسر ناکام ہو چکے ہیں۔ مگر عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کا کہنا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کا قلع قمع کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور اس حوالے سے ان کی حکومت مزید اقدامات کرے گی۔
جمعے کو ہونے والی پر تشدد کارروائیوں میں صرف بغداد کا پارک بم دھماکا ہی شامل نہیں۔ عراق بھر میں پر تشدد کارروائیاں دیکھی گئیں جس میں فائرنگ کے واقعات بھی شامل ہیں۔ یہ واقعات عراق کے شیعہ اور سنی دونوں علاقوں ہی میں پیش آئے۔
جمعے کی صبح بغداد کے شمال میں مسلح افراد ایک شیعہ علاقے میں واقع ایک گھر میں گھس گئے اور انہوں نے فائرنگ کر کے تین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ایک دوسرے واقعے میں بغداد کے جنوب میں واقع حلہ کے علاقے میں ہونے والی پر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
عراق کے سنی اکثریتی علاقے موصل میں درجن کے قریب فائرنگ اور دھماکوں کے واقعات رپورٹ کیے گئے۔ ان واقعات میں دو افراد کے ہلاک اور بارہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دریں اثناء عراقی حکومت نے کہا ہے کہ ملکی سکیورٹی فورسز نے القاعدہ سے منسلک سات عسکریت پسندوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
رواں برس عراق میں عیدالفطر کے موقع پر کیفے، ریستورانوں اور ہوٹلوں میں ہونے والے بم دھماکوں میں 74 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بین الاقوامی برادری کی جانب سے عراق میں ہونے والی ہلاکتوں کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔