شُوماخر زندگی کے لیے لڑ رہے ہیں، ڈاکٹرز
31 دسمبر 2013جرمن لیجنڈ میشائل شوماخر اتوار کو اپنے چودہ سالہ بیٹے کے ساتھ فرانس کے تفریحی مقام میریبیل میں اسکیئنگ کر رہے تھے کہ وہ گِر پڑے اور ان کا سر ایک پتھر سے جا ٹکرایا۔ بعدازاں انہیں ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کے ساتھ حادثے کی خبر پھیلنے کے بعد سے فارمولا وَن کمیونٹی سَکتے میں ہے۔ ریسنگ اسٹارز، جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور شُوماخر کے پرستاروں سمیت سبھی ان کی زندگی کے لیے دعائیں مانگ رہے ہیں۔
وہ فرانس کے جنوب مشرقی شہر گرونوبل کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں جہاں ڈاکٹروں نے پیر کو بتایا کہ وہ اپنی زندگی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ہسپتال کے شعبہ انتہائی نگہداشت کے سربراہ ژاں فرانسوا پایاں نے صحافیوں کو بتایا: ’’ان کی حالت نازک ہے، یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کی جان خطرے میں ہے۔‘‘
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس وقت میشائل شوماخر کی زندگی کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔ نیورولوجسٹ ژاں لُوک ٹرویل کا کہنا ہے: ’’اتنے شدید زخم لگے ہوں تو عام طور پر کوئی رائے قائم کرنے میں 48 گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ وقت لگتا ہے۔‘‘
پایاں نے بتایا کہ انہیں مصنوعی طریقے سے کوما میں رکھا گیا ہے تاکہ سر میں لگی چوٹ کا دماغ پر زیادہ اثر نہ پڑے۔ حادثے کے بعد پہلے تو ان کی حالت خطرے سے باہر قرار دی گئی تھی جو بتدریج بگڑتی گئی۔ اتوار کو رات گئے ہسپتال نے ان کی حالت کو نازک قرار دے دیا تھا۔ ان کا ایک آپریشن بھی کیا گیا۔
آپریشن کرنے والے ڈاکٹر اسٹیفن شابارڈ نے بتایا کہ شُوماخر کو بہت مضطرب حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا، ان کے بازو اور ٹانگیں کانپ رہیں تھی اور وہ سوالوں کے جواب دینے کے قابل نہیں تھے۔
شابارڈ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ان کی حالت تیزی سے بگڑ گئی اور وہ کوما میں چلے گئے۔ پایاں نے بتایا کہ شُوماخر کا فوری طور پر آپریشن کیا گیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مزید آپریشن کی توقع نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شُوماخر نے ہیلمٹ نہ پہن رکھا ہوتا تو وہ زندہ نہ بچتے۔ شُوماخر تین جنوری کو 45 برس کے ہو جائیں گے۔