شمالی وزیرستان میں فضائی حملے، اہم کمانڈروں سمیت تیس عسکریت پسند ہلاک
8 دسمبر 2014نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کی سیاسی انتظامیہ اور ملکی فوج کے ذرائع دونوں نے ہی اتوار کو رات گئے کیے گئے ان ہوائی حملوں میں درجنوں عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستانی فضائیہ کی طرف سے یہ حملے دتہ خیل نامی علاقے میں کیے گئے، جہاں ان کا ہدف پاکستانی جنگجوؤں کے ایک سرکردہ کمانڈر حافظ گل بہادر اور اس کے اتحادی صادق نور کے حامی شدت پسند تھے۔
یہ دونوں جنگجو رہنما افغان عسکریت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک کے حامی ہیں۔ ان پر اکثر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ہمسایہ ملک افغانستان میں نیٹو اور امریکا کے فوجی دستوں پر حملوں کے لیے اپنے مسلح جنگجو اور خود کش حملہ آور سرحد پار بھیجتے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ان عسکریت پسندوں کے ایک قریبی ذریعے نے تصدیق کی کہ پاکستانی ایئر فورس کے دتہ خیل میں ان تازہ حملوں میں کم از کم 30 شدت پسند مارے گئے۔ ’’جس وقت یہ فضائی حملے کیے گئے، وہاں حافظ گل بہادر اور صادق نور کے جنگجو گروپوں کا ایک مشترکہ اجلاس جاری تھا۔ وہاں درجنوں فائٹر اور کمانڈر جمع تھے۔‘‘
پاکستانی انٹیلیجنس کے ذرائع نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ شمالی وزیرستان میں دتہ خیل کے علاقے میں ملکی ایئر فورس نے وہاں جاری فوجی آپریشن کے دوران گزشتہ رات متعدد فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم ڈھائی درجن جنگجو مارے گئے۔ ’’ان میں عسکریت پسندوں کے چند سرکردہ کمانڈر بھی شامل تھے۔‘‘
اسی دوران ایسی غیر مصدقہ رپورٹیں بھی ملی ہیں، جن کے مطابق ان حملوں میں مبینہ طور پر حافظ گل بہادر اور صادق نور بھی مارے گئے ہیں۔ تاہم پاکستانی سکیورٹی حکام نے اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ فی الحال ان اطلاعات کی تصدیق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مرنے والوں میں گل بہادر اور صادق نور بھی شامل ہیں۔
شمال مغربی پاکستان میں صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک انٹیلیجنس اہلکار نے اے ایف پی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’میں اب تک صرف اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ ان فضائی حملوں کا ٹارگٹ حافظ گل بہادر تھا۔‘‘
اس علاقے میں عسکریت پسندوں کے ایک سینئر کمانڈر نے، جس کا نام اے ایف پی نے نہیں لکھا، بتایا کہ حافظ گل بہادر اور صادق نور دونوں ہی کل اتوار کو شمالی وزیرستان کے اس علاقے میں دیکھے گئے تھے۔ ’’یہ بات واضح نہیں کہ آیا وہ ان حملوں سے پہلے ہی وہاں سے نکل گئے تھے، ان حملوں میں زندہ بچ گئے یا مارے گئے ہیں۔‘‘
شدت پسندوں کے اس کمانڈر کے مطابق، ’’ان حملوں میں مارے جانے والوں میں حافظ گل بہادر اور صادق نور کے سات اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔‘‘ اے ایف پی نے مقامی باشندوں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ عسکریت پسندوں نے ان حملوں کے بعد اس علاقے کو ’باہر کے لوگوں کے لیے سربمہر‘ کر دیا۔
حافظ گل بہادر پاکستانی عسکریت پسندوں کے ایک اہم گروپ کا سربراہ ہے اور ماضی میں وہ اس حد تک ’پاکستان نواز‘ تھا کہ اس کے حامی عسکریت پسند پاکستانی فوجی دستوں پر حملے نہیں کرتے تھے۔ لیکن شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی طرف سے آپریشن شروع کیے جانے کے بعد سے وہ ناراض ہے اور ملکی مسلح افواج کے خلاف ہو چکا ہے۔